اسلام آباد (ویب ڈیسک ) وزیر خزانہ سد عمرنے قومی اسمبلی میں بجٹ ترامیم پیش کرتے ہوئے پیٹرول کی قیمتوں میں 20 روپے فی لیٹر اضافے کا عندیہ دے دیا ۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت جاری ہے۔اس موقع پر وزیر خزانہاسمبلی سے خطاب کرت
ہوئے بجٹ ترامیم اسمبلی میں پیش کر رہے ہیں۔اس موقع پر وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا بجٹ میں تبدیلی نہ کی گئی تو مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔اس موقع پر انہوں نے عوام کو مہنگائی کے طوفان سے خبردار کردیا۔انکا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں مسلسل کمی آرہی ہے جس کے بعد زر مبادلہ کے ذخائرتیزی سے گر رہے ہیں ۔انہوں نے مزید بتایا کہ زرمبادلہ کے ذخائر گرنے سے عوام کو مہنگائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔انکا کہنا تھا کہ اگر روپے کی قدر اسی طرح گرتی رہی اور پیٹرول کی قیمت 20 روپے فی لیٹر بڑھ سکتی ہے۔یاد رہے کہ اس سے پہلے وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں بجٹ ترامیم کی منظوری دی گئی۔کابینہ کے اجلاس میں سپر ٹیکس سمیت 158 ارب کے نئے ٹیکس لگانے کی تجاویز پیش کی گئیں اور 450 روپے کے ترقیاتی بجٹ میں کمی کی تجاویز بھی پیش کی گئیں۔ذرائع کے مطابق کابینہ کے اجلاس میں بجٹ خسارہ 6.6 فیصد کم کرکے پانچ فیصد تک لانے کی تجویز پر غور کیا گیا اور مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 5.1 فیصد رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس کے علاوہ ترقیاتی بجٹ میں 725 ارب روپے کمی اور نان فائلر کی بینکنگ سے لین دین پر ٹیکس کی شرح بڑھانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت 608 ارب روپے تک اخراجات کم کرے گی، حکومتی اداروں، بڑی عمارتوں اور وزرا کے خرچوں کو کم کیا جائے گا۔ وفاقی کابینہ نے نئے بجٹ کی تجاویز کی منظوری دے دی ہے جسے آج ہی اسمبلی میں پیش کیا جارہا ہےواضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ منی بجٹ میں 100 فیصد بوجھ صاحب ثروت لوگوں پر بوجھ ڈالا گیا ہے، ہماری ایکسپورٹ کم ہوتی جارہی ہیں اور خسارہ قرضے لے لے کر پورا کر رہے ہیں جب تک ہم ایکسپورٹرز کو اپنے پیروں پر کھڑانہیں کرتے تو بہتری نہیں آئے گی۔منی بجٹ کے بعد پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ گزشتہ برس حکومت کے پاس امور چلانے کے لیے پیسے نہیں تھے اس لیے سٹیٹ بینک سے 1200 ارب روپے کے نوٹ چھپوائے گئے۔ سٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر تیزی سے گرتے جارہے ہیں ہمارے پاس آپشن نہیں ہے کہ انتظار کریں اور دیکھیں ، ہم بہت سے اقدامات اٹھارہے ہیں ، سب چیزوں کا اثر آنے میں وقت لگے گا اور ہمارے پاس ٹائم نہیں ہے اس لیے صاحب ثروت لوگوں پر ٹیکس لگائے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ان لوگوں سے ٹیکس لینا ہے جو ٹیکس چوری کر رہے ہیں ، ہم نے موبائل فونز اور گاڑیوں پر ٹیکس بڑھاکر نان فائلرز پر الگ سے بوجھ ڈالا ہے اور فائلرز سے بھی ٹیکس وصول کریں گے ، منی بجٹ میں 100 فیصد بوجھ صاحب ثروت لوگوں پر بوجھ ڈالا ہے۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہماری ایکسپورٹ کم ہوتی جارہی ہیں اور خسارہ قرضے لے لے کر پورا کر رہے ہیں، یہاں خطرناک حد تک صورتحال خراب ہورہی ہے ، ہم اس وقت قرضوں کا سود ادا کرنے کیلئے قرضے لے رہے ہیں جب تک ہم ایکسپورٹرز کو اپنے پیروں پر کھڑانہیں کرتے تو بہتری نہیں آئے گی۔ بجٹ میں اکثر پیمانے ایکسپورٹر کو سپورٹ کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ زراعت بہت مفلوج ہوگئی ہے اور اس کے لیے فوری کام کی ضرورت ہے، خریف کی فصل میں کسان نے بہت مار کھائی اور کھاد نہ ہونے کے باعث کسان کو یوریا کے منہ مانگے دام دینے پڑے ، ہم کھاد پر 7 ارب روپے کی سبسڈی دیں گے جبکہ ایل این جی پر بھی 50 فیصد سبسڈی دیں گے۔