کراچی …….لیپروسی کنٹرول پروگرام کو آج جس بڑے چیلنج کا سامنا ہے وہ فرسودہ خیالات اور بے بنیاد عقیدہ ہے جو معاشرے میں اس مرض سے متعلق پایا جاتا ہے جس کے باعث مریض مرض میں مبتلا ہونے پر اپنے مرض کو چھپاتے ہیں اور بروقت علاج نہیں کرواپاتے اور مرض کے پیچیدہ ہونے پر معذوری کا شکار ہوکر مختلف معاشی اور معاشرتی مسائل سے دوچار ہوجاتے ہیں۔
ان خیالا ت کا اظہار طبی ماہرین نے میری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹر کی جانب سے جذام کے عالمی دن کے موقع پر پی اے سی سی آڈیٹوریم میں منعقدہ سیمینار وپریس بریفننگ میں کیا۔ ماہرین میں ایم اے ایل سی کی صدر ڈاکٹر روتھ فائو، ڈاکٹر کرس ،ڈاکٹر مطاہرضیا، ڈاکٹر مظہر علی اور مسٹرمارون لوبو شامل تھے۔
ماہرین نے بتایا کہ جذام کے عالمی دن منانے کا مقصددنیا بھر میں جلد کے موذی مرض جذام کی روک تھام کے ضرورت اور اس بیماری کے بارے میں شعور و آگہی پیداکرنا اور جذام کے مریضوں کی بحالی اور معاشرے میں ان کے خلاف امتیازی برتائو کی روک تھام کرناہے۔ ماہرین کے مطابق یہ ایک قابل علاج مرض ہے اور بروقت علاج سے معذوری سے بچا جاسکتا ہے اور مریض مکمل طور پر صحت یاب ہوکر صحت مند زندگی گزار سکتا ہے، اس کیلئے اس مرض میں مبتلا ہونے پر شرمندہ یا خوفزدہ ہونے کے بجائے اس کا بروقت علاج کروانا چاہیے تاکہ نہ صرف معذوری بلکہ معاشی اور معاشرتی مسائل سے بھی بچا جاسکے۔ پاکستان میں ہر سال تقریباً4سے5سو سے زائد نئے جذام کے مریض رجسٹرڈ کیے جاتے ہیں۔اب تک پورے ملک میں تقریباً56ہزار 5سو جذام کے مریض رجسٹرد کیے جاچکے ہیں جس میں سے 98فیصد مریضوں کا علاج مکمل ہوچکاہے۔ 2014 میں ملک بھر میں کل501نئے مریض رجسٹرڈ کئے گئے جس میں 46فیصد کا تعلق سندھ سے اور 62فیصد کا تعلق کراچی سے تھا۔