پرویز مشرف نے اپنے اقتدار کو دوام دینے کے لیے 3 نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی لیکن وقت ان کی مٹھی سے ریت بن کر پھسلتا رہا۔
نومبر 2007 پاکستان کی تاریخ کا وہ سیاہ دن ہے جب سابق صدر پرویز مشرف نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا لیکن 12 اکتوبر 1999 کی طرح اس بار زبان لہجے کا ساتھ نہ دے پائی۔
آزاد عدلیہ اور طاقت ور میڈیا کا خوف بھی تھا تو طاقت کا نشہ بھی،پرویز مشرف نے ملکی تاریخ میں پہلی بار اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو بر طرف کر کے نظر بند کر دیا۔بنیادی انسانی حقوق معطل اور نجی چینلز کی نشریات بند کر دی گئیںجس نے آواز اٹھائی لاٹھی اور جیل اس کا مقدر ٹھہری۔
پرویز مشرف نے 14 نومبر 2007 کو پی سی او میں ترمیم کی اور ایمرجنسی اٹھانے کا اختیار آرمی چیف سے صدر کو منتقل کر دیا۔ساتھ ہی قومی اور صوبائی اسمبلیاں تحلیل کر کے نگران کابینہ بنا دی اور عام انتخابات کرانے کا اعلان کیا۔
وردی کو کھال قرار دینے والے پرویز مشرف کو 28 نومبر 2007 کو فوج کی کمان چھوڑ کر تیسری بار خود کو صدر منتخب کرانا پڑااور ایمرجنسی بھی اٹھانا پڑی۔
آئین اور بنیادی انسانی حقوق تو بحال ہو گئے لیکن ایمرجنسی کے وہ 42 دن پاکستانی تاریخ میں ایک سیاہ باب کے طور پر درج ہو گئے۔