ایک آدمی ایک بہت بڑے مجمع سے مخا طب تھا۔ اس نے ایک ہزار روپے کا نوٹ نکالا اور لوگوں سے پوچھا کہ جس جس کو یہ چا ہیے ہا تھ کھڑا کرے۔ سارے لوگوں نے ہاتھ کھڑے کر لیے۔ آدمی نے اس نوٹ کو ہاتھوں میں چڑ مڑ کر دیا پھر لوگوں سے پوچھا کہ اب یہ نوٹ کس کوچا ہیے۔ پھر سب لوگوں نے ہاتھ اٹھا لیے۔ اب کی بار آدمی نے ہزار روپے کا نوٹ زمین پر رکھ کے اس پر جوتا رکھ کر اسے زور سے مسل دیا۔ پھر مجمے سے دریافت کیا کہ بولو کیا اب یہ ہزار روپے کا نوٹ کسی کو چاہیے؟ سارے لوکوں نے پھر ہاتھ کھڑے کر دیے۔۔۔سب کو گندا مندا ہزار روپے کا نوٹ بھی درکار تھا۔ آدمی نے لوگوں کو
سمجھایا کہ پیسے کی قدر و قیمت کبھی بھی قیمت کبھی بھی گندا مندا ہو جانے سے کم نہیں ہوتی اسی طرح انسان اکثر غلط فیصلے کر لیتے ہیں اور ادھر ادھر زلیل و خوار ہوتے پھر تے ہیں مگر اس سے ان کی قدر و قیمت تب تک کم نہیں ہو سکتی جب تک کہ وہ خود اس حقیقت کو سمجھتے ہیں کہ ان کی اوقات رب نے اشرف المخلوقات کی بنا ئی ہے!۔۔۔حال اور ما ضی جو بھی تھے، مستقبل ہمیشہ ہما رے ہاتھ میں ہوتا ہے