counter easy hit

اب پلاسٹک بیگ کو کھایا بھی جاسکتا ہے

Now can also possible eat plastic bags

Now can also possible eat plastic bags

بنگلورو: دنیا بھر میں پلاسٹک ایک ایسے عفریت کی صورت میں سامنے آیا ہے جو زمین، ہوا اور سمندروں کو یکساں طور پر متاثر کررہا ہے لیکن اب ایک نئی بھارتی کمپنی نے ایسا پلاسٹک بنایا ہے جسے جانور اور خود انسان بھی کھاسکتے ہیں۔

اینوائے گرین نامی کمپنی نے قدرتی نشاستے اور سبزیوں کے تیل سے پلاسٹک نما ایک مٹیریل بنایا ہے جو 100 فیصد نامیاتی ( آرگینک)، ماحول دوست اور ازخود گھل کر ختم ہونے والا ہے۔ اس کے علاوہ پلاسٹک کو کھایا بھی جاسکتا ہے۔ پاکستان میں شاپر کہلانے والے پلاسٹک بیگز کے بارے میں بہت سے لوگ فکر مند رہتے ہیں جو ہوا میں اڑتے رہتے ہیں اور نالیوں میں پھنس کر سیوریج کے پورے نظام کو ناکارہ بنادیتے ہیں۔ اسی طرح سمندری جاندار نرم پلاسٹک کو چارہ سمجھ کر کھارہے ہیں اور ہلاک ہورہے ہیں۔

اس پلاسٹک کے مؤجد نے چار سال تک نئے پلاسٹک پر تجربات کیے اور ایک روز سورج مکھی کے تیل، آلو، مکئی، قدرتی نشاستے، سبزیوں کے تیل اور کیلے کے مرکبات سے ایک پلاسٹک نما مٹیریل تیار کرلیا لیکن اس کی تیاری کے طریقے کو خفیہ رکھا ہے۔ تاہم اتنا معلوم ہے کہ پہلے اس کا خام مال مائع صورت میں ڈھالا جاتا ہے اور اس کے بعد 6 مختلف مراحل سے گزار کر پلاسٹک بیگز تیار کیے جاسکتے ہیں۔  لیکن اس کی قیمت روایتی پلاسٹک بیگ کے مقابلے میں 35 فیصد زائد ہے اور اس کے فوائد اس اضافی رقم سے کہیں زیادہ ہیں۔ اگر بیگ کو پھینک دیا جائے تو 180 دن کے اندر یہ ازخود گھل کر ختم ہوجاتے ہیں اگر انہیں پانی میں ڈالا جائے تو ایک دن اور ابلتے پانی میں 15 سیکنڈ میں حل ہوجاتے ہیں۔

 اس پلاسٹک کے مؤجد نے چار سال تک نئے پلاسٹک پر تجربات کیے اور ایک روز سورج مکھی کے تیل، آلو، مکئی، قدرتی نشاستے، سبزیوں کے تیل اور کیلے کے مرکبات سے ایک پلاسٹک نما مٹیریل تیار کرلیا لیکن اس کی تیاری کے طریقے کو خفیہ رکھا ہے۔ تاہم اتنا معلوم ہے کہ پہلے اس کا خام مال مائع صورت میں ڈھالا جاتا ہے اور اس کے بعد 6 مختلف مراحل سے گزار کر پلاسٹک بیگز تیار کیے جاسکتے ہیں۔  لیکن اس کی قیمت روایتی پلاسٹک بیگ کے مقابلے میں 35 فیصد زائد ہے اور اس کے فوائد اس اضافی رقم سے کہیں زیادہ ہیں۔ اگر بیگ کو پھینک دیا جائے تو 180 دن کے اندر یہ ازخود گھل کر ختم ہوجاتے ہیں اگر انہیں پانی میں ڈالا جائے تو ایک دن اور ابلتے پانی میں 15 سیکنڈ میں حل ہوجاتے ہیں۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website