اسلام آباد; نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی محمد مالک نے کہا کہ جہاں تک سب لوگ شہباز شریف کی بات کر رہے ہیں تو ان کی پریس کانفرنس کے دو زاویے ہیں ۔ ایک تو اب سب کو پتہ ہے کہ چونکہ
ہم اتحاد کی طرف جا رہے ہیں تو ہر بندہ یہی تاثر دینے کے چکر میں ہے کہ میں اتحاد کے لیے رضامند ہوں۔اپنی پریس کانفرنس میں شہباز شریف نے اداروں کو یہ پیغام دیا ہے کہ ہمیں دیوار کے ساتھ اتنا بھی نہ لگائیں کہ ہم جا کر پیپلز پارٹی یا دوسری جماعتوں کے ساتھ ملنے پر مجبور ہو جائیں۔ ملنے پر مجبور ہو جائیں۔ محمد مالک نے کہا کہ میرے خیال میں مسلم لیگ ن ایک چیز سمجھ گئی ہے کہ اب وفاق میں ان کی دال نہیں گلے گی۔ اور میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ اگر آپ سب یہ کہتے ہیں کہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس میں ادارے ملوث ہیں تو ادارے کسی ایسے شخص کو وزیر اعظم نہیں بننے دیں گے جو نواز شریف کو ”نہ” نہ کر سکے اور جو نواز شریف کے سامنے اپنے موقف پر ڈٹا نہ رہ سکے ایسی صورت میں شہباز شریف وزیر عظم کے عہدے کے لیے فٹ نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب شاید مسلم لیگ ن کو لگ رہاہے کہ کہیں ہمارا پنجاب بھی خطرے میں نہ ہو۔ اب سب میثاق جمہوریت کی بات کر رہے ہیں اور یہ پیغام دے رہے ہیں کہ اگر آپ نے وفاق
کے لیے کسی ایک لاڈلی جماعت کا انتخاب کر لیا ہے تو کم از کم صوبائی سطح پر سیاسی جماعتوں کے توازن کو خراب نہ کریں۔زرداری صاحب سندھ میں پریشانی نہیں چاہتے ، مسلم لیگ ن پنجاب کے حوالے سے کوئی پریشانی نہیں چاہتی۔محمد مالک نے کہا کہ یہ سب یہی پیغام دے رہے ہیں کہ ہمیں اتحاد کے لیے مجبور نہ کریں ورنہ ہم کر لیں گے ۔ کیونکہ اس وقت کوئی بھی انفرادی طور پرکوئی قدم اُٹھانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کو پنجاب چھن جانے کا خدشہ ہے۔ عام انتخابات میں لاہور کی پانچ سے چھ نشستیں چھن جانے کی بازگشت، پارٹی میں اختلاف رائے اور اندورنی سطح پر پارٹی میں تقسیم در تقسیم کا عمل سامنے آنے کے بعد پارٹی صدر شہباز شریف نےلاہور سے قومی و صوبائی اُمیدواروں کی انتخابی مہم کو سپورٹ فراہم کرنے اورخود لاہور کا محاذ سنبھالنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔شہباز شریف کے دورہ سوات اور دورہ پشاورکی منسوخی بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے اور بطور پارٹی صدر شہباز شریف نے گذشتہ روز ایک ہی دن لاہور کے متعدد مقامات کا ہنگامی دورہ کر کے انتخابی اُمیدواروں کی انتخابی مہم کو سپورٹ کیا۔