اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی عامر متین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس میں جو تحریری فیصلہ جا ری کیا ہے اس کے مطابق مراد علی شاہ ایک صوبے کے وزیر اعلیٰ ہیں انہیں اس لیے کچھ نہیں گیا کہ کہیں صوبے کے کاموں میں خلل نہ آجائے، تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عامر متین کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس میں جو تحریری فیصلہ جا ری کیا ہے اس کے مطابق مراد علی شاہ ایک صوبے کے وزیر اعلیٰ ہیں انہیں اس لیے کچھ نہیں گیا کہ کہیں صوبے کے کاموں میں خلل نہ آجائے، سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ اگر ججے آئی ٹی کے پاس انکے خلاف ثبوت ہیں تو انہیں گرفتار کرے ہمارے ہمارے حکم کا انتظار نہ کرے، پیپلز پارٹی کا مؤقف تھا کہ یہ معامملہ نیب اور احتساب عدالت کو بھیج دیں اس للیے یہ کیس وہی بھیج رہے ہیں، جعلی بینک اکاؤنٹس سے اربوں روپے نکلے ہیں لہٰذا نیب جیسا چاہے ویسا ہی کرے اور سولہ کی بجائے اگر ایک سو سولہ ریفرنسز بھی بنتے ہوں تو بنا لیے جائیں، جعلی بینک اکاؤنٹس کی آڑ میں اگر کسی کو دھمکایا گیا ، فراڈ کیا گیا ، تو اس کے خلاف بھی کارروائی کریں ، سپریم کورٹ نے دو ماہ میں نیب کو رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی،سپریم کورٹ نے مرکزی ملزمان کا تذکرہ کیا اور کہا کہ یہ کوئی چھوٹے کیسز نہیں ہیں۔سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردم عمل دیتے ہوئے جو سپریم کورٹ نے فیصلہ جاری کیا ہے اس سے بظاہر یہی لگتا ہے کہ پیپلز پارٹی کا جنازہ نکلنے والا ہے ،پانامہ کے اندر تو چیزوں کو ثابت کرنا تھا لیکن جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا فیصلہ پانامہ سے بھی بڑا فیصلہ ہے،پانامہ میں ابھی تک ٹرائل چل رہے ہیں لیکن جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں جے آئی ٹی کی رپورٹ آ گئی ہے اور اس معاملے پر کئی زاویوں سے تحقیقات ہو رہی ہیں۔