یونیورسٹی آف وسکانس میڈیسن کے شعبہ انجینیئرنگ نے غریب اور پسماندہ علاقوں اور فوجیوں کے لیے ایک جوتا بنایا ہے جو چلتے بھرتے موبائل آلات کو چارج کرسکتا ہے۔
اب تک توانائی پیدا کرنے والی ٹائلیں، بیگ اور جوتے کے تلے بنائے جاسکتے ہیں لیکن ماہرین کا دعویٰ ہے کہ ان کے تیارکردہ جوتے حرکتی (کائنیٹک) توانائی یعنی انسانی حرکت کو بہت مؤثر انداز میں بجلی میں بدل سکتے ہیں۔
یونیورسٹی آف وسکانسن کے سائنسدان کا کہنا ہےکہ انسانی چہل قدمی میں بہت توانائی ہوتی ہے، نظری طور پر ایک جوتے سے 10 واٹ توانائی بنائی جاسکتی ہے جو اصل میں حرارت کی صورت ضائع ہوتی رہتی ہے۔ لیکن چلتے دوران 20 واٹ کی بجلی کو کم نہ سمجھا جائے کیونکہ اس سے جدید موبائل آلات چارج کیے جاسکتے ہیں۔
جوتے کی کامیابی کے میں ایک نئی ٹیکنالوجی کا دخل ہے جسے ’’ریورس الیکٹروینٹگ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں ایک بجلی کے کنڈکر مائع کو ایک نینوفلم سطح کے ساتھ ملاکر شامل کیا گیا ہے۔ اس کے لیے بلبر نامی ایک آلہ بھی تیار کیا گیا ہے۔ بلبر میں کوئی متحرک حصہ نہیں بلکہ اس میں دو سیدھی پلیٹیں لگی ہیں اور مائع ان کے درمیان بھرا رہتا ہے۔ نیچے والی پلیٹ میں چھوٹے چھوٹے سوراخ ہیں جس میں پریشر والی گیس اندر جاتی ہے اور بلبلے بناتی ہے۔ یہ بلبلے پھول کر اوپر والی پلیٹ سے ٹکرا کر پھٹتے رہتے ہیں۔ اس عمل سے مائع آگے اور پیچھے بہتا رہتا ہے اور بجلی بناتا رہتا ہے۔
اس سے بننے والی بجلی سے موبائل فون اور آئی پیڈ کو چارج کیا جاسکتا ہے بلکہ دور دراز علاقوں میں بجلی کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اب ماہرین نے ایک اسٹارٹ اپ کمپنی قائم کی ہے جس کی ایک ویڈیو میں جوتے کے عملی پہلو کو دکھایا گیا ہے۔