اسلام آباد(ویب ڈیسک) وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ علمائے کرام سے مشاورت کے ساتھ ہر مدرسہ کی رجسٹریشن پر اتفاق ہوا ہے جو شرائط پوری نہیں کرے گا وہ چل نہیں سکے گا۔ہم نیوز کے پروگرام’ ایجنڈا پاکستان‘ میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مدارس اصلاحات تک محدود نہیں ہیں بلکہ پورے تعلیمی نظام میں اصلاحات کی کوشش کررہے ہیں اور یہی تحریک انصاف کا منشور تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم علمائے کرام پر کوئی چیز مسلط نہیں کررہے بلکہ اتفاق اور مشاورت سے اصلاحات کررہے ہیں۔وزیر تعلیم نے کہا کہ حکومت مدارس کو مسئلہ نہیں سمجھتی بلکہ انہوں نے حکومتی ناکامی کا خلاء پرکیا ہوا ہے، یہ بچوں کو تعلیم دے رہے ہیں، ہم ان کی آزادی سلب نہیں کررہے بلکہ ان کی مدد کرنے کے لیے مرکزی دھارے میں لارہے ہیں۔شفقت محمود نے کہا کہ مدارس کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے وزارت تعلیم اپنا پورا کردار اد اکرے گی اور پاکستان کے اندر مختلف نظام تعلیم نہیں ہوسکتے کیوں کہ اس سے بچوں کے ذہنوں میں تقسیم پیدا ہوجاتی ہےانہوں نے کہا کہ اشرافیہ کے بچے آگے نکل جاتے ہیں اور باقی پیچھے رہ جاتے ہیں، حکومت کی تعلیمی اصلاحات میں یہ بات بھی شامل ہے کہ آٹھویں جماعت تک قومی نصاب ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسی کوئی چیز پڑھائی جائے گی جو انتہاپسندی اور شدت پسندی کی طرف لے جائے گی تواس پر حکومت نوٹس لے گی۔اس سوال کے جواب میں وزیر تعلیم نے کہا کہ اگر مدارس پر سوال ہوتا ہے تو نجی تعلیمی اداروں سے بھی سوال ہوگا کیونکہ پاکستان کا قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ نفرت کی تعلیم دینے والے مدارس کی تعداد انتہائی محدود ہے۔ مدارس میں پڑھنے والے بچے پہلے صرف امام مسجد بن سکتے تھے اب وہ اپن کیرئیر کا انتخاب کرسکیں گے۔شفقت محمود کا کہنا تھا کہ اصلاحات سے ہر بچہ ہر شعبے میں جا سکے گا یہ بہت بڑی تبدیلی ہے اور ہم شرح خواندگی بڑھانے کے لیے ٹیکنالوجی کی مدد سے نیا ماڈل بھی بنا رہے ہیں۔اینکرعامرضیا کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر تعلیم کا کہنا تھا ہمارے لیے کئی چینلجز ہیں جس میں اسکول سے باہر دو کروڑو بچوں کو اسکول بھیجنے کا انتظام کرنا ہے، تعلیم کا معیار بلند کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ عملی دشواریاں بہت ہیں اور وہ نظام کے نفاذ میں بھی ہوں گی، جو اصلاحات کررہے ہیں ان پر کسی نے اعتراض نہیں کیا ہے اس لیے توقع ہے کہ صوبے بھی تعاون کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ اسکولوں میں مداخلت حکومت کا کام نہیں ہے لیکن فیسیوں کے معاملے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے، ہم نے سب کو ایک ہی دائرے میں لانا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ تعلیمی اداروں کا سیاست سے تعلق نہیں ہے اور تعلیم سیاست سے بالاتر ہے لیکن مولانا فضل الرحمان کی کوشش ہے کہ وہ اس معاملے کر سیاست میں لے آئیں۔شفقت محمود نے کہا کہ فضل الرحمان کو جب عوام میں پذیرائی نہیں ملتی تو وہ مدارس کے بچوں کو آگے لگا لیتے ہیں۔