تحریر: محمد ریاض پرنس
کسی بھی ملک میں رہنے والے ہر نوجوان مرد اور عورت کو انصاف دینا اور ان کو ہر طرح کے وسائل مہیا کر نا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔تاکہ ملک کے اندر ناانصافی پید ا نہ ہو سکے ۔اور نہ ہی کسی کے مستقبل کے ساتھ کھیلا جا سکے۔ ہمارے ملک میں ہر روز نوجوانوں کو روزگار دینے کے لئے مختلف ادارے NTS کے ذریعے آسامیوں کا اعلان کرتے ہیں ۔ ہمارے ملک میں واحد NTSطرز کے ہی ادارے رہ گئے ہیں جو مستقبل کے نوجوانوں کا انتخاب کر سکتے ہیں ۔ کسی اور ادارے میں تو قابلیت نہیں جو نوجوانوں کو منتخب کر سکیں۔ یا پھر ان کی قابلیت کو جان سکیں ۔ ہمارے ملک کے تمام ادارے NTSکے ذریعے لوگوں کو سلیکٹ کروانے کے لیے NTSٹیسٹ کا انتخا ب کرتے ہیں اس کے بعد NTSوالے اپنی مرضی سے آسامیوں کا اعلان کرتے ہیں ۔آسامی ایک ہوتی ہے اور اعلان 100کا کردیا جاتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ درخواستیں دے سکیں۔
اس ایک آسامی کے ذریعے ہزاروں غریب نوجوانوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیلا جاتا ہے ۔اور ان سے کروڑوں روپے لوٹ کرپتہ نہیں کن خزانوں میں جمع کروائے جاتے ہیں۔اسی لئے ہمارے ملک کے اندر سب کچھ الٹ ہے ۔اس کی مثال یہ ہے۔ چند دن پہلے NTS کے ذر یعے ایجوکیٹرز کی بھرتی کے لئے اشتہار آیا جس میں ہر ضلع کو نمائندگی دی گئی ۔جس میں ضلع اوکاڑہ کے لئے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں مختلف پوسٹ پرائمری، ایلیمنٹری، سیکنڈری، اور ہائر سیکنڈری سکولوں میں ایجوکیٹرزکے لئے 3869آسامیوں کا اعلان کیا گیا۔جس کی آخری تاریخ 15فروری تھی ۔ان آسامیوں کے لئے تقریباً پچاس ہزار سے زائد مردخواتین نے درخواستیں دیں ۔ان آسامیوں کے لئے ایجوکیٹرز نے 475روپے ٹیسٹ فیس جمع کروائی ۔ان آسامیوں کے لئے دو بار تاریخ بڑھائی گئی ۔تاکہ کوئی بھی ایجوکیٹر ز لٹنے سے بچ نہ سکے ۔ اس لئے بار بار تاریخ کو بڑھایا گیا۔آخر کار ایجوکیٹر ز سے NTS ٹیسٹ لینے کی تاریخ کا اعلان کر دیا گیا ۔NTSٹیسٹ کا 18مارچ سے آغاز ہوگیاہے اور یہ ٹیسٹ 27مارچ تک چلتے رہیں گے ۔NTSمیں جو پیپر دیا گیا اس کا سلیبس نہ تو NTSکی کسی کتاب میں موجود ہے اور نہ ہی پہلے کسی نے اس کو دیکھا اور پڑھا ہے ۔ پتہ نہیں وہ سلیبس کہاں سے انھوں نے مجبور اور غریب ایجوکیٹرز کو لوٹنے کے لیے تیار کروایا ہے ۔تاکہ کوئی بھی ایجوکیٹرز پاس نہ ہوسکے۔
ابھی ٹیسٹ ہو ہی رہے تھے کہ ان آسامیوں کو پر کرنے کے لئے مورخہ 23 مارچ 2016ء کو ڈسٹرکٹ کوآرڈی نیشن آفیسر/چیئرمین ڈسٹرکٹ ریکروٹمنٹ کمیٹی ضلع اوکاڑہ نے جن ایجوکیٹرز نےNTSکے ذریعے 60 فیصد نمبر حاصل کیے ہیں ان سے درخواستیں طلب کر لی گئی ۔وہ بھی صرف 816 مختلف ایجوکیٹرز پوسٹ کے لئے۔ NTSوالوں نے ایجوکیٹر ز کی جن آسامیوں کا اعلان کیا تھا اور جن کے لیے درخواستیں مانگی تھیں ان کی تعداد 3869 تھی ۔ اور جن کے لیے درخواستیں مانگی گئیں ان کی تعد اد آپ کو معلوم ہو چکی ہے ۔صرف 816 کہاںاور 3869 کہاں۔NTSوالوں نے 3053کے قریب ان ایجوکیٹرز کو لوٹا جن کو NTSکے ذریعے سلیکٹ ہونا تھا۔ مگر سلیکٹ ہونے سے پہلے ہی ان کا کیرئیر تباہ کر دیا گیا۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ NTSوالوں نے کس کے کہنے پر اتنی آسامیوں کا اعلان کیا تھا ۔ جن کو بعد میں کینسل کر دیا گیا ۔ کیا ان کو کوئی پوچھنے والا ہے ۔ یہ ادارہ کن کے لیے کام کر رہا ہے ۔کیا یہ ایجوکیٹر ز کو لوٹ کر حکومت کی مدد کر رہا ہے یا پھر اپنی جیبیں بھر کر ایجوکیٹرز کے مستقبل کو تباہ کرنے میں لگا ہوا ہے۔ ہمارے ملک کا سارا نظام ہی خراب ہے کسی کو کوئی پوچھنے والا نہیں ۔سب ملے ہوئے ہیں ۔جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا قانوں بنا ہوا ہے ۔اگر 3053ایجوکیٹرز کو روزگار مل جاتا تو ہمارے معاشرے میں بے روزگاری کچھ حد تک ختم ہو جاتی ۔اور بہت سے گھروں میں خوشحالی آ جاتی۔اسی طرح دوسرے اضلاع میں بھی ایسا ہی ہوا ہو گا۔
آخر حکومت کیا چاہتی ہے ان ایجوکیٹرز نے اتنی مہنگی تعلیم حاصل کر کے کیا کوئی جرم کیا ہے جو ان کو اس طرح سزا دی جارہی ہے ۔ ایجو کیٹرز کب تک ایسے اداروں کے ذریعے لوٹتے رہیں گے ۔اورکب تک یہ لوگ چہرے بدل کر عوام کو لوٹتے رہیں گے ۔ اورکب تک مستقبل کے معماروں کے ساتھ ناانصافی ہوتی رہے گی ۔ہمارے ملک میں NTSطرز کے بہت سے ادارے بن چکے ہیں جو ہر صوبہ میں مختلف نام سے کام کر رہے ہیں جو ہر روز غریب لاچار نوجوانوں کے مستقبل کو تباہ کرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔ کہتے کچھ اور کرتے کچھ ہیں عوام اور نوجوانوں کو بے وقوف بناکر کروڑوں روپے لوٹ رہے ہیں ۔ہر روز کروڑوں روپے مرداور خواتین NTSکے اکاوئنٹ میں جمع کروا رہے ہیں تاکہ ان کو روزگار میسر ہو سکے مگر ان بچاروں کو کیا پتہ کہ یہ سب تو ان کو لوٹ رہے ہیں ۔ ان کی بے بسی کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔NTSٹیسٹ اکائونٹ میں ہر روز کبھی 550,475,500,فیس جمع ہو
رہی ہے ۔اس طرح ہر روز NTSادارہ مختلف آسامیوں کا اعلان کر کے کروڑوں روپے اکٹھا کر رہا ۔ حکومت نے بہت اچھا ادارہ بنا یا ہے جو ہر روز غریب اور بے بس ایجوکیٹرز کو لوٹ کر حکومتی جیبوں کو بھر رہا ہے ۔اور کبھی کبھار تو ایسا بھی ہوتا ہے کہ نوجوان مرد خواتین فیس جمع کروادیتے ہیں اور آسامیوں کو بغیر کسی اعلان کے ختم کر دیا جاتا ہے اور سب فیس ہضم کر لی جاتی ہے ۔ پاکستان کا ہر نوجوان حکومت سے اور NTSوالوں سے اس کا جواب چاہتے ہیں ۔ وہ چاہتے ہیں کہ اگر حکومت نے اسی طرح ان کو وسائل دینے ہیں تو اس سے بہتر ہے کہ ان کو ایک جگہ اکٹھا کر کے زہر دے دیا جائے ۔اگر ان کے پاس وسائل نہیں ہیں تو ہر روز NTSوالے عوام کو بے وقوف بنا کر کیوں لوٹ رہے ہیں ۔اگر نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ اسی طرح ناانصافی ہوتی رہی توہمارے نوجوان تباہ ہو جائیں گے۔
جس سے ہمارے ملک کے اندر بہت سے مسائل پیدا ہونے شروع ہو جائیں گے۔ یہی نوجوان جن کو ملک کا معمار بننا تھا وہی دہشت گرد۔چور لٹیرے ۔ ڈاکو بن جائیں گے۔ جس سے ہمارا معاشرہ اور ہر گھر میں پریشانی اور بے روزگاری کے بادل منڈلاتے رہیں گے۔ رہی کھئی کسر اس طرح نکل جائے گی ۔ان ایجوکیٹرز کو کس طرح انصاف ملے گا۔ ان کے مستقبل کو تباہ کیا جار ہا ہے اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہو تی ہے حکومت پر یا NTSکے لٹیرے نمائندوں پر جو ہرروز غریب عوام کا خون چوس رہے ہیں ۔جب تک ہمارے ملک کا نظام ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں رہے گا ہمارے ملک کا ہر فرد لوٹتا رہے گا کبھی بھی کسی غریب کو انصاف نہیں ملے گا ۔ہر روز غریب کو اس کے جائز حق سے محروم کیا جائے گا۔
امیر اورطاقتور وں میں اضافہ ہوتا رہے گا۔ اگر حکومت نوجوانوں کو روزگاردے نہیں سکتی ان کے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک کیوں کر رہی ہے ۔کیوں ان کو ہر روزذلیل اور رسوا کیا جا رہا ہے۔ اگر مستقبل کے معماروں کو برائی ،چوری ،دہشت گردی سے بچانا ہے تو ان کو روزگار کے مواقع مہیا کرنے ہوں گے ۔ اور اگر اسی طرح کے اداروں نے ان کے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے تو کبھی پاکستان ترقی نہیں کر سکے گا۔ ایسے اداروں کو فوری بند کر دینا چاہئے ۔تاکہ غریب اور بے بس مرد و خواتین کے مستقبل کو تباہ ہونے سے بچایا جا سکے ۔اور اگر ایسے اداروں کو کھلا چھوڑ دیا گیا تو نوجوانوں کا مستقبل تاریک ہو جائے گا ۔اور اس تباہی کی ذمہ داری حکومت اور NTSپر عائد ہو گئی۔
تحریر: محمد ریاض پرنس
03456975786