فلسطین کی تاریخ کا سیاہ ترین باب انیسویں صدی کے آخر سے شروع ہوتا ہے جب اسرائیل نے اس مقدس زمین پر ناجائز اور غاصبانہ قبضہ کیا۔ 1948ء تک 70 فیصد زمین پر اپنا تسلط قائم کر کے تقریبا ساڑھے سات لاکھ فلسطینی مسلمانوں کو بے گھر کر دیا گیا۔ مظلوم اور نہتے فلسطینی اپنی آزادی کی بقا کے لئے مسلسل برسر پیکار رہے مگر ظالم صیہونیت کے پنجوں سے خود کو آزاد نہ کروا سکے۔
14 مئی 2018ء کو فلسطین پر اسرائیلی تسلط کے 70 سال مکمل ہونے پر اسرائیل کی طرف سے ایک یادگار دن کے طور پر منانے کا باقاعدہ اعلان کیا گیا ہے۔ امریکہ اس دن اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کرے گا۔ اس دن بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے کا قوی امکان ہے۔ یہ دن تزک و احتشام کے ساتھ منانے کا مقصدگریٹر اسرئیل کے قیام کے لیے یہودیوں کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرنا اور فلسطین سے مسلمانوں کے مکمل خاتمے کے لیے عزم نو کرنا ہے۔
مظلوم فلسطینی مسلمانوں نے اس ظلم و جبر کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے 30 مارچ 2018ء کو پر امن احتجاجی تحریک کا سلسلہ شروع کیا۔ اس آواز کو دبانے کے لیے ان پر گولیاں برسائی جا رہی ہیں جس کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ اہل فلسطین تا قیامت اپنی زمین سے اس ظالم فوج کے انخلا کے لئے اپنی جدو جہد جاری رکھیں گے۔ فلسطین کا آخری بچہ بھی اسرائیل کے وجود کو اپنی زمین پر برداشت کرنے کے لیے کبھی تیار نہیں ہوگا۔
مگر عالم اسلام کے لیے فیصلے کی گھڑی ہے کہ وہ اپنے ذاتی مفادات کے لیے فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم و جور پر مہر بہ لب رہیں گے یا حق کے لیے آواز بلند کرتے ہوئے باطل کے سامنے ڈٹ جائیں گے۔ اگر عالم اسلام متحد ہو جائے تو یہ نعرہ صر ف ہوا کے دوش پر نہ رہ جائے۔ ۔ ۔ ۔ ۔
اے قبلہ اول تیرے لیے ہم آخری سجدہ لائیں گے
ہیکل کے منارے ٹوٹیں گے آئین جفا مٹ جائیں گے۔