جوں جوں پاکستان میں انتخابات نزدیک آ رہے ہیں اور شریف خاندان پر اداروں کی پکڑ سخت ہو رہی ہے توں توں افغانستان ، ایران باڈر اور کشمیر سمیت پاکستان میں حالات کشیدہ تر ہوتے جا رہے ہیں ۔ ملک سے ایک دفعہ آپریشن کر کے بیرونی ایجنٹس کا خاتمہ تو کر دیا گیا ہے لیکن اب ان کے سہولت کار موجود ہیں ، جو چند پیسوں اور دنیاوی شوہرت کے لئے کسی بھی حد تک گر سکتے ہیں ، اپنا ایمان بیچ سکتے ہیں ، ملکی سالمیت کا سودا کر سکتے ہیں ، یہاں تک کہ اپنی غیرت کا بھی سودا کرنے سے گریز نہیں کرتے ۔ جیسے رانا ثنا ء اللہ ایک ٹی وی پروگرام میں اپنی بیٹی کے ساتھ شریک تھا تو ایک سوال کے جواب میں بڑے فخر سے بتانے لگا کہ میری بیٹی ڈانس بڑا اچھا کر لیتی ہے ، یعنی باپ اپنی بیٹی کو رقص کرتے دیکھ کر محظوظ ہوتا ہے ۔
ہمیں یاد ہے کہ جب پاناما کیس اچھالا گیا تو اس وقت بھی اچانک پشاور میں اور پنجاب سے باہر دھماکے ، قتلِ عام ہوا اور نواز شریف نے اس پر ایک لفظ بھی نہیں کہا ، یہاں تک کہ پٹھان کوٹ انڈیا ائیر بیس پر دھماکا بھی اپنے سر لینے کی کوشش کی ، مجھے یاد کروانے کی ضرورت نہیں کہ جب کلبھوشن یادیو پکڑا گیا تھا تو نواز شریف کیا نواز لیگ کے کسی بھی عہدیدار یا کارکن نے حساس اداروں کے اتنے بڑے کام کو نہیں سراہا ،جب کشمیر میں آسیہ اندرابی اور ایسی دوسری بہنیں ، مائیں چیخ چیخ کر پاکستان کو پکار رہیں تھیں تب بھی اس نے کوئی بیان نہیں دیا ۔
کہا گیا اقوام متحدہ میں ہم نے ثبوت دئیے ہیں بھارت کے خلاف ، تو کیا اقوام متحدہ میں ان ثبوتوں کے مدنظر بھارت کے خلاف کیس درج کروایا میاں صاحب نے؟ جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ محمد سعید پندرہ سال سے چلا رہے ہیں کہ بھارت دریاؤں پر ڈیم بنا رہا ہے ، کیا نواز شریف یا ن لیگ کی حکومت کے کسی رکن نے اس پر بات کی ؟ بلکہ جب سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر عوام میں تشویش کی لہر دوڑی تو ورلڈ بنک کے پاس بھاگے جو ہے ہی بھارت نواز ، وہاں بھی پاکستان اپنا مضبوط مؤقف پیش نہیں کر پایا ، بھارت نے اپنے صحراؤں کو آباد کرنا شروع کر دیا ہے اور پاکستان کی زرخیز زمین اب بنجر ہونے کی طرف جا رہی ہے۔
بھارت نے ہر دوڑ میں پاکستان کو شکست دی ہے ، کلبھوشن یادیو کا بھارتی وکیل صرف ایک ٹکہ فیس لے کر عالمی عدالت میں کیس کو مضبوط کر جاتا ہے ، اور پاکستان کا ن لیگی وکیل لاکھوں روپے اور اعلیٰ سے اعلیٰ ترین مراعات لے کر بھی کیس کو کمزور تر کر جاتا ہے ، مجھے وہ عوام بتائے جو کہتی ہے نواز شریف کے علاوہ رہنماکوئی نہیں ہے ، کہ نواز شریف کے دور کے اختتام پر آج پٹرول ، ڈالر اور دیگر اشیاء کہاں تک پہنچ چکی ہیں ؟ کیا نواز شریف کے نا اہل ہونے کے بعد ن لیگ سے حکومت چھین لی گئی تھی؟ عوام جو آج بھی نواز شریف کو ہیرو بنا کر پیش کرنا چاہتی ہے اس سوال کا جواب دے کہ ماڈل ٹاؤن میں جو چودہ معصوموں کو شہید کیا گیا اور اس کا انصاف آج تک ان کو نہیں مل پایا صرف اس لئے کہ اس میں نامزد ملزم شہباز شریف ہے ، کیا یہ ملک مسلمانوں کا نہیں ہے؟۔
کیا ہم آج بھی آزاد نہیں کہ ہندو بنیے جس طرح چاہیں ہم پر ظلم کریں اور انہیں کوئی پوچھنے والا نہ ہو؟ یوں تو آپ سب لوگ نعرے لگاتے ہیں کہ انصاف نہیں ملتا ، اس ملک میں امیروں کیلئے قانون اور ہے او ر غریبوں کیلئے اور، جیسے اب مریم نواز کو سہالہ ریسٹ ہائس منتقل کر کے اسے سب جیل کا درجہ دے دیا گیا ہے ! آج جب نواز شریف ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کے معاملے میں لگے الزامات کو ثبوتوں کے ساتھ مسترد نہیں کر پا یا تو کیا اسے سزا نہیں ملنی چاہئے ؟ آپ کہتے ہیں کہ وہ جدی پشتی امیر اور کاروباری لوگ ہیں ، مجھے اس بات کا جواب دیں کہ ، جب آمدن سے اثاثے بڑھ جائیں تو کیا وہ کرپشن کے زمرے میں نہیں آتے؟برما اور فلسطین کے معاملے میں آج تک نوا ز شریف نے بات کیوں نہیں کی؟ کیا وہ مسلمان نہیں ؟ کیا اسے نظریہ پاکستان سے محبت نہیں ؟ کیا اسے اسلام اور مسلمانوں سے محبت نہیں؟ کیا نواز شریف کا ساتھ دینے والی عوام مجھے اس بات کا جواب دے سکتی ہے کہ ان کی نظر میں نظریہ پاکستان اور نظریہ اسلام جان سے بڑھ کر ہے یا نواز شریف ؟ ۔
اگر وہ نواز شریف کو بڑھ کر سمجھتے ہیں تو یہ مت بھولیں کہ وہ نواز شریف ہی ہے جو اپنے نجی پروگراموں میں مودی جیسے دہشت گرد کو پروٹوکول میں بلاتا ہے ، جس کی شوگر ملوں سے چالیس کے قریب راء ایجنٹس پکڑے جاتے ہیں جنہیں بلیو پاسپورٹ جاری کئے گئے تھے ،جس سے پوچھا جاتا ہے کہ لندن میں جائیداد کس کی ہے اور کیسے بنائی تو وہ اپنے خاندان کی کہانی سنا دیتا ہے ، قطری شہزادے کا جھوٹا خط پیش کرتا ہے ، اور ساتھ ہی عوام الناس کا اپنی میٹھی باتوں سے ناس مار دیتا ہے ، جس ترقی کا وہ نام لیتا ہے وہ صرف گھاٹے کا سودا ہے ، بجلی کا بھی وہی حال ہے ، ہمیں سنایا جاتا ہے کہ اکیس ہزار میگاواٹ تک بجلی کی پیداوار بڑھائی ہے، ہم سراہتے ہیں لیکن وہ ہے کہاں؟ سی پیک کا ابھی تک ملکی معیشت پر اثر کیوں نہیں پڑ رہا ہے؟ ساتھ ہی عوام پر ٹیکسوں کی بھرمار لاد دی ہے ،جیسے کوئی گدھے ہوں ۔ اے ناس مرے عوام الناس مجھے اس سوال کا جواب دیں کہ کیا جو بھی ترقی ہوئی وہ ہمارا تمہارا حق نہیں تھا ؟ ان لوگوں نے اپنی جیب سے بنوائی یا ہمارے ٹیکسوں سے؟ بلکہ انہوں نے ہمارے پیسوں سے اپنی جیبیں بھری ہیں ، نواز شریف تین سو ارب روپیہ کھا گیا ، آصف علی زرداری اور فریال تالپور نے بھی اربوں روپیہ کھا لیا ، لیکن میں دیکھتا ہوں ان کے دفاع میں یہی عوام کھڑی ہوتی ہے جو پاکستان کو اسلامی ملک بنانے کے نعرے لگاتے ہیں ۔
مجھے بتائیں کیا ایسے لوگ جو نظریہ پاکستان کو مسخ کر نے کی کوشش کریں اور یہ کہیں کہ بھارتی ہندوؤں اور ہم میں کوئی فرق نہیں ، زبان بھی ایک ہے صرف ایک خط کا فرق ہے ، رہن سہن بھی ایک ہے ! کتنا غلیظ بیان ہے یہ کہ کیا مسلمان کا رہن سہن اور عبادات ہندوؤں جیسی ہیں؟ ادھر بلاول بھٹو زرداری ہندوؤں کے ساتھ پیش پیش نظر آتا ہے ! جب ہم ایسے لوگوں کو بر سر اقتدار لائیں گے تو کیا کچھ بھی اسلامی رہ جائے گا؟ کشمیر میں لوگ پاکستان کا جھنڈا لپیٹے شہید ہو رہے ہیں اور انہیں پاکستانی پرچم کا کفن پہنا کر دفن کیا جا رہا ہے ، اور ہمارے حکمران عیاشیوں میں گم ہیں ۔آج انڈیا ہم سے معاشی ، اقتصادی اور نظریاتی جنگ جیت چکا ہے ، جبکہ سرحدی جنگ کیلئے وہ تیار بیٹھا ہے ۔ نواز شریف کیلئے صرف اس کی ذات ہی سب کچھ ہے ، صرف بنوں ، پشاور اور مستونگ وغیرہ میں ان لوگوں کو نشانہ بنانا جو پی ٹی آئی کے مخالف سیاسی راہ نما ہیں تشویش ناک عنصر ہے ، ہم سب جانتے ہیں کہ داعش اور اسرائیل ایک ہی چیز ہیں ، اور داعش کا دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرنا انتہائی خطرناک پیغام ہے ۔ افغانستان میں ساری تیاریاں مکمل کی جا چکیں ہیں ۔ اور اس کے سہولت کار اور کوئی نہیں ہمارے نام نہاد سیاستدان ہیں ۔