امریکی صدر باراک اوباما نے ملک میں ہتھیار رکھنے کی حامی لابی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ قومی رائفل ایسوسی ایشن اسلحے پر کنٹرول کے تجویز کردہ قانون سازی کو جان بوجھ کر غلط انداز میں پیش کیا ہے۔
قومی رائفل ایسوسی ایشن نے جمعرات کو امریکی ٹی وی پر اس سلسلے میں ہونے والے مباحثے کو تعلقاتِ عامہ کا تماشہ قرار دیتے ہوئے اس میں حصہ لینے سے انکار کیا ہے۔
تاہم امریکہ میں ریپبلکن پارٹی کے صدارتی اُمیدوار بننے کے خواہشمند ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر وہ صدر بنے تو وہ پہلے ہی دن سکولوں میں گن فری زونز ختم کردیں گے۔
امریکی ریاست ورجینیا میں جارج میسن یونیورسٹی میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما نے قومی رائفل ایسوسی ایشن اور دیگر کو یہ تاثر دینے پر موردِ الزام ٹھہرایا کہ ’کوئی اُن کی بندوقیں ضبط کرنے آرہا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ وہ تمام ہتھیار ضبط کرنے کے بجائے ان کے پس منظر کی جانچ پڑتال کے نظام کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
نیویارک ٹائمز شائع ہونے والے ایک آرٹیکل صدر اوباما نے بندوق سے ہونے والے تشدد کو ایک قومی مسئلہ قرار دیا اور ہتھیار سازوں سے کہا کہ وہ اس کلچر کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کریں۔
صدر اوباما نے مزید کہا کہ وہ ڈیمو کریٹس کی مہم نہیں چلائیں گے، جنھوں نے بندوق کے نظام کے حوالے سے ہونے والی اصلاحات کی حمایت نہیں کی۔
اُن کے مطابق رہنماؤں کو اتنا بہادر ہونا چاہیے کہ وہ اس کے خلاف آواز اُٹھا ہوسکیں جسے وہ بندوق لابی والوں کا جھوٹ کہتے ہیں۔
این آر اے کے ترجمان اینڈریو ایرولننڈام کے مطابق اُن کے گروپ کو ’وائٹ ہاؤس کی جانب سے منعقد کرائے گئے اس عوامی مباحثے میں شرکت کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آئی۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ نے شمال مشرقی امریکہ کی ریاست میں ایک ریلی سے خطاب کے دوران گن فری زونز کو ختم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
انھوں نے مجمع سے پوچھا کہ ’آپ کو معلوم ہے کہ ایک ذہنی مریض شخص کے لیے گن فری زون کیا ہے؟ یہ اُسے ترغیب دینے کے مترادف ہے۔