تحریر : محمد شاہد محمود
مسلم دینی محاذ کے امیر ڈاکٹر محمد قاسم فکتو نے کہا ہے کہ بھارت پر عملاً بھارتی ذرائع ابلاغ اور سراغرساں اداروں کی حکمرانی ہے جو آر ایس ایس کے احکامات پر عمل کرتے ہیں۔ کشمیر اور کشمیر کی مزاحمتی تحریک کے متعلق بھارتی ذرائع ابلاغ نے ہی بھارت کی ایک ارب سے زائد آبادی کو گمراہ کیا ہے۔ چونکہ جموں کشمیر بھارت کی کوئی قانونی ریاست نہیں بلکہ بھارت نے تقسیم ہند کیلئے طے پائے اصولوں کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے ریاست پر قبضہ کر رکھا ہے مگر بھارتی ذرائع ابلاغ نے دانستہ طور مسئلہ کشمیر کو بھارت کا قومی مسئلہ اور بھارت کی سالمیت کا مسئلہ بنا دیا ہے اور حریت پسندوں کے متعلق بھی بھارتی ذرائع ابلاغ بھارتی عوام کو گمراہ کر رہی ہے کہ حریت پسند بھارت کو توڑ نا چاہتے ہیں حالانکہ حریت پسند بھارتی وفاق سے کسی قانونی ریاست کو الگ نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ بھارت کی تمام سیاسی جماعتیں اور بیوروکریسی بھی بھارتی ذرائع ابلاغ کے اثر و رسوخ میں ہی کام کرتی ہیں۔دوسری طرف بھارتی سراغرساں ادارے مسلسل کشمیر کے زمینی حقائق کے بارے میں بھارتی سیاسی کاروں کو گمراہ کر رہے ہیں وہ ہمیشہ مسئلہ کو بے روزگاری اور معاشی مسئلہ بنا کر ان کے سامنے پیش کرتے ہیں۔ بھارتی ذرائع ابلاغ اور سراغرساں ادارے مربوط طریقہ پر کشمیر اور پاکستان کے خلاف کام کر رہے ہیں اسلئے بھارت میں جو کشمیر اور پاکستان دشمنی پائی جاتی ہے،
اس کیلئے یہی 2 ادارے ذمہ دار ہیں،کشمیر کی آزادی میں بھی یہی دو ادارے رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ اگر بھارتی ذرائع ابلاغ بھارتی عوام کو کشمیر کی تاریخ اور کشمیر کی تحریک کے بارے میں سچائی بیان کرتا ہے تو یقینا بھارتی حکمرانوں کیلئے کشمیر کے متعلق رائے شماری کیلئے تیار ہونا ممکن بن جائے گا، فی الوقت بھارتی حکمران ذرائع ابلاغ کے سامنے بے بس نظر آتے ہیں۔ کشمیر کے حریت پسندوں کا مکمل بائیکاٹ کر کے بھارتی ذرائع ابلاغ نے حریت پسندوں کو ایسی بات بھارتی عوام تک پہنچانے کا راستہ روک رکھا ہے اس لئے حریت پسندوں کو دیگر ذرائع سے بھارتی عوام تک اپنی بات پہنچانے کی موثر سعی کرنی چاہئے۔چین نے مسئلہ کشمیر کے فوری حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے دونوں ممالک کو تجویز پیش کی ہے کہ وہ اس مسئلے کے حل کے لئے ایک مربوط روڈ میپ تیار کریں اور اس ضمن میں اگر چین کی مدد کی ضرورت پڑے گی تو چین دونوں ممالک کو دینے کیلئے تیار ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بیجنگ میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چین ہر سطح پر پاکستان کا معاون اور مددگار ہے کیونکہ چین اور پاکستان کی دوستی پر کبھی کوئی آنچ نہ آنے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کو ایٹمی توانائی فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے اور کئی جوہری پلانٹوں کی تعمیر میں بھی چین پاکستان کی معاونت کر رہا ہے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں کشیدگی چین کے لئے باعث تشویش ہے۔ چین پاکستان کے خلاف کسی کی بھی جارحیت کو برداشت نہیں کر سکتا۔ کشمیر کی بدلتی صورت حال اب توجہ طلب ہے لہذا دونوں ممالک مسئلے کے حل کے لئے ایک روڈ میپ تیار کریں جس میں اگر چین کی مدددرکار ہو تو یہ مدد ضرور فراہم کی جائے گی۔جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر کے امیر عبدالرشید ترابی نے ملائیشیا کے شہر ترنگانو میں عالمی کانفرنس کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میںہونے والے مظالم کیخلاف قرارداد پیش کی جو متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔
کانفرنس میں شریک 40 ممالک کے 100سے زائد قائدین نے متفقہ طور پر اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشمیریوں کو ان کا پیدائشی اور بنیادی حق خودارادیت فراہم کرانے میں کردار ادا کرے، سوا کروڑ انسانوں کو بنیادی حق سے محروم رکھنا 21ویں صدی کی سب سے بڑی نا انصافی ہے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بھارت اپنے وعدے کے مطابق اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع فراہم کرے۔ بھارت 8لاکھ فوج کے ذریعے کشمیریوں کے قتل عام اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔ عالمی برادری ان خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔ مقبوضہ کشمیر میں حالیہ سیلاب سے 55لاکھ سے زائد کشمیری بْری طرح متاثر ہوئے ہیں مگر بھارت نے اس نازک اور آزمائش کے موقع پر بھی بدترین امتیازی سلوک کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ خود متاثرین کی مدد کی اور نہ ہی کسی ریلیف ادارے کو مدد کرنے کی اجازت دی اس امتیازی سلوک کی بھی کانفرنس شدید الفاظ میں مذمت کرتی اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ سیلاب سے متاثرہ کشمیریوں کی مدد کرے۔ قرارداد میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کی مکمل تائید اور حمایت کی گئی ہے اور یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ جیلوں میں بند ہزاروں نوجوانوں، سیاسی قائدین کو فوری طور رہا کیا جائے۔
بھارت کشمیریوں کو حق خودارادیت فراہم کرے۔سری لنکا کے سابق فوجی سربراہ جنرل(ر) سراتھ فونسیکانے بھارت اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ تنازعہ کشمیر کو فوری طور حل اور ایک دوسرے کے ساتھ اچھے ہمسایوں کے تعلقات قائم کریں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مسئلہ کشمیر حل نہ ہونے کی صورت میں دونوں پڑوسی ملکوں میں بد اعتمادی اور مشکوکیت جاری رہے گی جو کسی بھی طرح سے خطے کے فائدے میں نہیں ہوگا۔جے پور راجستھان میں دہشت گردی کیخلاف بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل(ر) سراتھ فونسیکا نے زور دیکر کہابھارت اور پاکستان کو کشمیر کا مسئلہ حل کرکے غلط فہمیوں، اعتماد کے فقدان اور ایک دوسرے کے تئیں مشکوکیت کا ہمیشہ ہمیشہ کیلئے خاتمہ کرنا چاہئے۔ بصورت دیگر یہ جاری رہے گی ، ایک بار تنازعہ کشمیر حل ہوگیا تو دونوں ملک بین الاقوامی معاملات پر بہتر انداز سے سوچ سکیں گے۔ بین الاقوامی دہشت گردی پر بات کرتے ہوئے جنرل فونسیکا نے زور دیکر کہا کہ حکومتوں کو انتہا پسند قوتوں کے ساتھ بات چیت یا فوجی طاقت کے ساتھ نمٹنا چاہئے۔حریت (گ) چیئر مین سید علی گیلانی کہتے ہیں کہ حریت صرف اس مذاکراتی عمل کی حمایت کرے گی،
جس کا مقصد مسئلہ کشمیر کا حل یہاں کے لوگوں کی خواہشات کے مطابق نکالنا ہو اور جس میں ان کی قربانیوں کا احترام ملحوظ نظر رکھا جاتا ہو۔ کشمیر بھارت اور پاکستان کے مابین کوئی دوطرفہ سرحدی تنازعہ نہیں ہے، جس کو وہ مل بیٹھ کر نپٹا سکیں یا ہمیشہ کے لیے طے کرسکیں۔کشمیر کوئی زمین کا تنازعہ ہی نہیں ہے، بلکہ اس خطے میں اسکاٹ لینڈ سے تین گنا اضافی انسانی آبادی بودوباش رکھتی ہے، جس میں سے بھاری اکثریت بھارت کی حکمرانی کو تسلیم نہیں کرتی ہے اور وہ پچھلی تقریباً سات دہائیوں سے یہاں ریفرنڈم کرانے کا مطالبہ کرتی ہے، اس عرصے کے دوران میں یہاں لاکھوں کی تعداد میں انسانی زندگیوں کا اتلاف ہوا ہے اور یہ سلسلہ آج بھی برابر جاری ہے۔ کشمیری عوام چوپائے نہیں بلکہ انسان ہیں اورانہیں زور زبردستی کی بنیاد پر ہمیشہ کے لیے ہانکا نہیں جاسکتا ہے۔
تحریر : محمد شاہد محمود