مقبوضہ کشمیرمیں حکمراں جماعت کو شکست جبکہ فاروق عبداللہ ایک بار پھر کامیاب ہوگئے۔ سابق کٹھ پتلی وزیراعلیٰ تیسری بار سری نگر کی نشست پر کامیاب ہوئے ہیں ۔
ووٹنگ ٹرن آئوٹ 5 فیصد سے بھی کم رہا 1 اعشاریہ 4 فیصد ووٹرز نے تمام امیدواروں کو مسترد کرنے کا آپشن استعمال کیا ۔ دوسری جانب کامیابی فاروق عبداللہ نے مقبوضہ وادی میں گورنر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کردیا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں سری نگر کے ضمنی انتخابات کے نتائج کا اعلان کردیاگیا ،جس کے مطابق نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے میدان مار لیا جبکہ بی جے پی اتحاد کو بد ترین شکست کا سامنا کرنا پڑا، بندوقوں کے سائے ہونے والے الیکشن کے دوران ٹرن آؤٹ 5فیصد سے بھی کم رہا ۔ فاروق عبداللہ نے تیسری مرتبہ اس نشست پر کامیابی حاصل کی اور اپنے نزدیکی مد مقابل حکمران جماعت پی ڈی پی کے امیدوار کو 10 ہزار 700 سے زائد ووٹوں سے شکست دی ۔ انتخاب میں کامیابی کے بعد فاروق عبداللہ میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ محبوبہ مفتی کی حکومت الیکشن کے لیے وادی میں پُرامن ماحول فراہم کرنے میں پوری طرح ناکام رہی جس کی وجہ سے الیکشن کے روز خون بہا ۔ ان کی حکومت فوری طور پر ختم کرکے وادی میں گورنر راج نافذ کیا جائے۔
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئر مین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ کشمیری انسانیت اور جمہوریت پر یقین رکھنے والی قوم ہے جبکہ بھارت انسانیت، اور جمہوریت کے کھوکھلے نعر ے لگا کر بدترین قسم کی ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔