برسلز (پ۔ر) کشمیر کونسل یورپ (ای یو) کے چیئرمین علی رضا سید نے مقبوضہ کشمیر کی حکومت اور اسمبلی کے اراکین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ احتجاجاً اپنی نشستوں سے استعفاء دے کر مظلوم کشمیریوں کی پرامن تحریک آزادی کشمیر میں شامل ہو جائیں۔
برسلز سے جاری ہونے والے اپنے ایک بیا ن میں انھوں نے کہاکہ مقبوضہ وادی کی صورتحال انتہائی گھمبیرہوتی جارہی ہے اور بھارتی افواج کشمیریوں کے خلاف تشدداور ظلم وستم کا دائرہ دن بدن تنگ کرتی جارہی ہیں۔ بھارتی فورسزکے ہاتھوں حالیہ دنوں کے دوران ایک سوسے زائد لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں ۔ پیلٹ گن کی فائرنگ سے چارسو سے زائد نابینا ہوچکے ہیں۔
بہت سے لوگوں کے چہرے مسخ کردیئے گئے ہیں۔انھوں نے کہاکہ اب بھی وقت ہے ، ان کٹھ پتلی سیاستدانوں کے لیے کہ وہ بھارت نوازی کو خیرآباد کہہ کرمظلوم کشمیریوں کی حمایت میں اٹھ کھڑے ہوں۔ انہیں چاہیے کہ بھارت کی خوش آمدکے بجائے اپنی آوازکو کشمیریوں کی آوازمیں ملائیں۔انہیں وقت کے دھارے کو سمجھ لیناچاہیے۔ اگروہ آج فیصلہ کریں گے توکشمیری ان کو قبول کرلیں گے لیکن اگرانہوں نے وقت ضائع کردیاتو پھر موقع ہاتھ نہیں آئے گا۔ یہ واضح ہے کہ یہ تحریک اب رکے گی نہیں۔ اب یہ تحریک منزل مقصود تک پہنچے گی۔
کٹھ پتلی سیاستدانوں کوچاہیے کہ اپنے ماضی بھول کراور تمام اختلافات کو فراموش کرکے مظلوم کشمیریوں کے کاروان میں شامل ہوجائیں۔اگریہ موقع ضائع کردیاتو تاریخ اور کشمیری قوم انہیں معاف کبھی بھی نہیں کرے گی۔ اگراس خطے میں امن قائم کرنے کے کام کرناتو اس عوامی اور پرامن تحریک کا ساتھ دیناہوگا۔انہیں چاہیے کہ وہ اس ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور اس وقت غیرت اور انسانیت کا تقاضا ہے کہ وہ کشمیریوں کا ساتھ دیں۔
ایک بڑے پیمانے پر جدوجہد کریں۔وہ لوگ جنہیں ابھی تک سمجھ نہیں آئی انہیں نوشتہ دیوا رپڑھ لیناچاہیے۔۔ کشمیرمیں جاری تحریک کو دنیا کی کوئی طاقت روک نہیں سکتی۔ کشمیری آزادی چاہتے ہیں۔وہ بھارت کا قبضے مزید برداشت نہیں کرسکتے۔ بھارت کے حامی سیاستدانوں کے لیے بہترین موقع ہے کہ وہ اپنے آپ کو اس تحریک کاحصہ بنائیں اورکشمیر کی آزادی کے بعد مل کر خطے کے امن کے لیے کام کریں۔اگرمسئلہ کشمیر حل ہو جاتا ہے تو خطہ بھی خوشحال ہو گا۔