سری نگر: مقبوضہ کشمیرمیں جاری عوامی احتجاجی تحریک اور ہڑتال 5 ویں ماہ میں داخل ہوگئی ہے اور موجودہ احتجاجی تحریک نے دنیاکی تاریخ میں دوسری سب سے طویل ہڑتال کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔
علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر میں تعینات بھارتی پیراملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس، بارڈر سیکیورٹی فورس، پولیس اور بھارتی وزارت داخلہ کے کئی اعلیٰ سطح کے اجلاسوں کے بعد بصارت کے بعد سماعت چھیننے والے نئے مہلک ہتھیاروں کی ایک فہرست تیار کی ہے تاکہ علاقے میں جاری احتجاجی مظاہروں پر قابو پایا جاسکے۔ دریں اثنا حریت رہنماؤں میر واعظ عمر فاروق ، یاسین ملک اور سید علی گیلانی نے تاجروں اور مقامی سیاستدانوں سے ملاقات کی جس میں حکومت مخالف احتجاج جاری رکھنے کے لیے حکمت عملی پر بات چیت کی گئی۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق4ماہ کے دوران کاروباری ادارے بند رہے اورنجی وسرکاری دفاترمیں مکمل طور ویرانی چھائی رہی۔ 8جولائی کوحزب کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد ان کے قتل کے خلاف وادی کے طول وعرض میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا جو تاحال جاری ہے۔قابض انتظامیہ نے حالات پر قابو پانے کے لیے مسلسل55روز تک کرفیو نافذ رکھاجبکہ اس کے بعد بھی بیشتر علاقوں میں کرفیو جاری رہا۔4ماہ میں112 کشمیری شہید اور16ہزار افرادکو زخمی کیاگیا۔بھارتی فورسز اور پولیس کی طرف سے چلائے گئے پیلٹ کے چھروں سے ایک ہزار نوجوانوں کی بصارت چلی گئی۔
آزادی پسند جماعتوں کی طرف سے احتجاجی پروگرام جاری کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے،120دن گزرنے کے بعد بھی ہڑتال جاری ہے جس کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔ بھارتی پولیس اور فورسز نے چھاپوں کے دوران 10ہزار نوجوان گرفتار کرلیے جبکہ مکانوں کی توڑ پھوڑ اور مکینوں پر تشدد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
یاد رہے کہ 2008میں امرناتھ بورڈ کواراضی دینے کے خلاف3ماہ تک ہڑتال رہی اور اس دوران قریب65شہری شہید ہوئے۔2009 میں شوپیان میں2خواتین کی اجتماعی بے حرمتی اور قتل کے بعد سرینگر میں 20روز جبکہ شوپیاں ضلع میں قریب40روز تک ہڑتال رہی۔ 2010میں 100دنوں تک ہڑتال رہی اوراحتجاجی مظاہرہوئے جبکہ120کے قریب شہری قتل کیے گئے تھے، فلسطین میں 1936سے1939تک فلسطینی اورعرب عوام کی طرف سے برطانوی نوآبادیاتی نظام کے خلاف تحریک کے دوران مسلسل6ماہ تک احتجاج اور ہڑتال کی گئی اور برطانیہ سے مکمل آزادی کا مطالبہ کیا گیا۔
بھارت میں بھی تحریک آزادی کے دوران طویل ایجی ٹیشن اور ہڑتالوںکا دور چلا تاہم اس دوران مسلسل ہڑتال کی مثال تاریخ کی کتابوں میں نہیں ملتی۔تاہم موجودہ احتجاجی تحریک اور ہڑتال میں مشترکہ حریت قیادت کی نظر بندی کے باوجود احتجاجی پروگرام پر عملدر آمد جاری رہاجس کی وجہ سے4ماہ گزر جانے کے باوجود ہڑتال میں ایک دن کی بھی ڈھیل نہیں دی گئی۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق پاوا شیل سے متوقع نتائج حاصل نہ ہونے کے بعدبھارتی فورسز نے مزیں مہلک ہتھیار استعمال کرنے پر غور شروع کردیا جن کے ذریعے مظاہرین کی سماعت بھی چھینی جا سکے گی بھارتی حکام نے خطرناک ہتھیاروں کی فہرست تیار کی ہے تاکہ مظاہرین کوموثرطور پر روکا جاسکے۔ سب سے طاقتور ہتھیار ہے جو پریشان کرنے والی اورخوفناک آواز پیدا کرتی ہے جو مظاہرین کو ایک محدود حد سے آگے نہیں بڑھنے دیتیہے اور اس آواز سے لوگ بہرے ہوسکتے ہیں۔
ایک ایسا آلہ ہے جس سے بنکر میں بیٹھے اہلکارخود کو ظاہر کیے بغیرہی لوگوں کی نقل و حرکت پر نظررکھ سکتے ہیں جبکہایک ایسی لاٹھی ہے جومظاہرین کودور رکھنے کے لیے ہائی وولٹیج الیکٹرک کرنٹ فراہم کرتی ہے اور چنگاریاں نکالتی ہے جس سے بندہ ہمیشہ کے لیے ناکارہ ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی نظر بندی اور قید سے رہائی کے بعد حریت رہنماؤں میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک نے سرینگر میں سید علی گیلانی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ۔ملاقات میں تاجروں کے نمائندے اور مقامی سیاستدان بھی شریک ہوئے ۔ اس موقع پر مقبوضہ وادی میں 122 دن سے نہتے کشمیریوں کے خلاف جاری بھارتی مظالم کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ ملاقات میں بھارتی حکومت کے خلاف جاری احتجاجی مہم کی حکمت عملی پر بھی بات چیت کی گئی۔