مقبوضہ کشمیر میں کشمیری حریت رہ نما مقبول بٹ شہید کی برسی کے موقع پر ہڑتال کی کال دی گئی ہے۔ حریت رہ نماؤں کی طرف سے احتجاج کی وجہ سے سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
تحریک آزادئ کشمیر کے رہنمامقبول بٹ شہید کا 33واں یوم شہادت آج لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں منایاجارہا ہے۔ حریت رہنماؤں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یٰسین ملک نےمقبوضہ وادی میں شٹر ڈاؤن ہڑتال اور مظاہروں کی کال دی ہے جبکہ بھارتی حکومت نے پوری وادی میں کرفیو نافذ کرکے سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، سید شبیر شاہ سمیت تمام حریت لیڈروں کو گھروں میں نظر بند کر دیا ہےاورنماز جمعہ ادا کرنے کی بھی اجازت نہیں دی ۔ دوسری طرف یٰسین ملک کو اس وقت گرفتار کر لیا گیا جب وہ جامع مسجد سرائے بالا سرینگر سے جلوس کی قیادت کرتے ہوے اقوام متحدہ کے دفتر جانے کی کوشش کر رہے تھے۔ مقبوضہ کشمیر کے ضلع بارہ مولا میں 1938 میں جنم لینے والے مقبول بٹ نے عملی سیاست کا آغاز آزاد کشمیر میں 1962 میں کیا 1965 میں انہیں بھارتی سیکورٹی اہلکارکے قتل کے الزام میں گرفتار کرلیاگیا تاہم 1968 میں وہ جیل توڑ کرآزاد کشمیر پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔ مقبول بٹ 1976 میں دوبارہ مقبوضہ کشمیرپہنچے، جہاں انہیں دوبارہپرانے کیس میں گرفتار کرکے پھانسی کی سزا سنا دی گئی اور11 فروری 1984 کو تہاڑ جیل دہلی میں پھانسی دے دی گئی۔