سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں ہائیکورٹ نے دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی کی کالے قانون پبلک سیفٹی کے تحت نظربندی کالعدم قراردیتے ہوئے انکی فوری رہائی کا حکم جاری کیا ہے۔
ہائیکورٹ نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سرینگر کی طرف سے محبوس خاتون لیڈر کیخلاف کالے قانون پی ایس اے لاگو کرنے کیلیے بنیاد بنائے گئے ڈوزیئر کو بے معنی اور ثبوت وشواہد سے عاری قرار دیا۔ عدالت عالیہ نے انتظامیہ کو خاتون رہنماء کو علاج معالجے کی سہولتوں کی فراہمی کے علاوہ ان پر عائد کالاقانو ن پی ایس اے کالعدم قراردیتے ہوئے انکی فوری رہائی کے احکامات جاری کیے۔
دوسری طرف مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کے غیر قانونی تسلط ، شہریوں کے قتل عام اور بھارتی فوجیوں اورپولیس اہلکاروں کے دیگر مظالم خلاف ہڑتال سے گزشتہ روز وادی کشمیرمیں معمولات زندگی متاثر رہی۔ ہڑتال کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے دی تھی۔ دکانیں، تجارتی مراکز، تعلیمی ادارے اور پٹرول پمپ بند رہے۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے حریت رہنماؤں سید علی گیلانی ، شبیر احمد شاہ ، آسیہ اندرابی ، ایاز اکبراور فہمیدہ صوفی کو گھروں یا جیلوں میں نظربند رکھا اور انہیں نماز جمعہ ادا کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی ۔علاوہ ازیں ضلع جموں میں بھارتی فوج کی ایک خاتون اہلکار نے گولی مار کر خودکشی کر لی ۔
انسانی حقوق کی تنظم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق بھارتی افواج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں 1989سے16دسمبر تک 94ہزار 850کشمیری شہید کیے گئے جبکہ جعلی مقابلوں میں شہد ہونیوالوں کی تعداد سات ہزار 80 سوگرفتار ہونے والوں ایک لاکھ چالیس ہزار تین سو افراد 11ہزار تاحال لاپتہ ہیں ذیاتی کا شکار بنانے والی خواتین کی تعداد جو بھارتی افواج کی درندگی کا شکار بنی ان میں 23ہزار ساڑھے آ ٹھ سو یتیم بچوں کی تعداد ایک لاکھ آٹھ ہزار 594بیوہ خواتین کی تعداد 23ہزار828 بیلٹ گن سے شیدید زخمی ہونے والوں کی تعداد 14 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔
گمنام قبروں کی تعداد چھ ہزار سے زائد بتائی جاتی ہیں جبکہ ایک بار پھر ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تنظم کو مقبوضہ کشمیر جانے سے روک دیا گیا ۔ انسانی حقوق کی تنظموں نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت عالمی قانون کا احترام کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر تک رسائی دے۔