سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران منگل کو ضلع بانڈی پورہ میں ایک اور کشمیری نوجوان کو شہید کردیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فوجیوں نے نوجوان کو ضلع میں حاجن کے علاقے میں تلاشی اورمحاصرے کی کارروائی کے دوران شہید کیا۔ بھارتی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ نوجوان کو مقابلے میں قتل کیا گیا۔ ادھر جموں کے کٹھوعہ ہیرا نگر سب ڈویژن کے ہریہ چک علاقہ میں گاؤ کشی کے مبینہ واقعے کے بعد بی جے پی اور آر ایس ایس سے وابستہ ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں کی بستی پر حملہ کر کے اسے آگ لگا دی۔جس کے دوران کئی رہائشی مکانات اور گھاس کے ڈھیر جل کر راکھ بن گئے۔ پولیس وفورسز کی موجودگی میں ہی آر ایس ایس ورکروں نے گاؤںمیں گھس کر لوگوں پر تشدد کیا۔ گزشتہ روز علاقے میں گائے کے سر کی موجودگی کی آڑ میں ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں پر حملے کیے۔ مسلمانوں کی بستی پر حملے کے بعد تصادم شروع ہو گیا۔ پولیس کی آنسو گیس شیلنگ اور فائرنگ سے ایک درجن سے زیادہ افراد زخمی ہو گئے۔فرقہ وارانہ کشیدگی کے دوران دو فرقوں کے مابین پتھراؤ میں 9افراد زخمی ہو گئے جن میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ پولیس نے 3افراد کو حراست میں لے لیا ۔علاقے میں ہندو آبادی کی اکثریت ہے۔ اکثریتی فرقے کے افراد نے ایک جلوس کی صورت میںمسلم بستی کی طرف مارچ کیا۔ ایس ڈی ایم ہیرا نگر نے پورے سب ڈویڑن میں دفعہ 144نافذ کر دی۔ ایک زخمی سراج دین کوایمبولینس میں اسپتال لے جایاجارہاتھا،اس ایمبولینس پربھی ہندو شر پسندوں نے حملہ کیاجس کی وجہ سے زخمی کو اسپتال نہیں پہنچایاجاسکا ۔ کٹھوعہ کے ہریا چک علاقے میںمسلمانوں پر ہندو انتہا پسندوں کے حملے کے واقعہ پرمقبوضہ کشمیر کی اسمبلی میں اپوزیشن ممبران کی طرف سے زبردست احتجاج کیا گیا جس دوران کچھ ممبران اسمبلی کارروائی لکھنے والے عملے کی ٹیبل پر چڑھ گئے اور وہاں رکھا ہوا سارا سامان اٹھاکر پھینک دیا۔ایوان میں مچی اس افراتفری کو دیکھتے ہوئے اسمبلی اسپیکر کو پہلے تو مارشلوں کو احتجاجی ممبران کو باہر نکالنے کا حکم دیناپڑا تاہم جب وہ قابو نہ پا سکے تو انھوںنے کارروائی ہی ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔ پہلی نشست کے وقفے کے بعد جیسے ہی دوسری نشست شروع ہوئی تو نیشنل کانفرنس کے رکن میاں الطاف احمد اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور انھوںنے اسپیکر سے مخاطب ہوکر کہا کہ ہریا چک کٹھوعہ میں بی جے پی اور آر ایس ایس نے حملہ کرکے گوجر کنبے پر شدید تشدد کیا ہے جس کی وجہ سے کئی لوگ زخمی ہوئے ہیں۔بی جے پی اور آر ایس ایس نے ان کی مار پٹائی کی، ان پر جھوٹا الزام لگایا، گھروں کو جلایا، 10کنبوں کو مارنے کیلیے10ہزار لوگ جمع ہوئے اور اس دوران پوری انتظامیہ نے ان حملہ آوروںکا ساتھ دیا۔ اگر یہ حالت، لاقانونیت ہے تو مسلمان کہاں محفوظ ہیں ، ہم پچھلے دو سال سے کہہ رہے ہیں کہ جموں ، کٹھوعہ ،ہیرا نگر، اودھمپور میں مسلمان محفوظ نہیںہیں، حکومت بتائے کہ کیا ان کے گھر اسی طرح سے جلتے رہیںگے ،کیا یہ اسی طرح سے مرتے رہیںگے؟ ۔ انجینئر رشید جو پہلی نشست پر اپنی کرسی پر بیٹھے رہے ، دوسری نشست میں اپوزیشن کے احتجاج میں پیش پیش تھے۔اسمبلی میں اپوزیشن ارکان ’’مسلمان کش سرکار۔ ہائے ہائے‘‘ ، ’’ شرم کرو۔شرم کرو ‘‘ ، ’’آر ایس ایس۔ہائے ہائے ‘‘ ، ’’بی جے پی۔ہائے ہائے ‘‘ اور ’’فرقہ پرستی۔ نہیں چلے گی ‘‘ کے نعرے بلند کرتے رہے۔ حریت رہنما یاسین ملک کی قیادت میں سرینگر میں حیدر پورہ سے ایئر پورٹ تک احتجاجی جلوس نکالاگیا اور احتجاجی دھرنا دیا گیا۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جلوس اور دھرنے کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے دی تھی ۔ نماز ظہر کے بعد جامع مسجد حیدر پورہ سے نکالے گئے جلوس میں حریت رہنماؤں ،کارکنوں اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔