اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)لاہور ہائیکورٹ نے احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت نوٹس خارج کر دیا، دوبارہ ایسی حرکت نے کریں جس سے ایسی صورتحال پیدا ہو، عدالت کی سابق وفاقی وزیر داخلہ کو ہدایت، عدلیہ انصاف کی آخری پناہ گاہ ہے، ججز نے میرے مؤقف کی تائید کر دی،احسن اقبال کی میڈیا سے گفتگو۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے احسن اقبال کے خلاف توہین عدالتکا نوٹس خارج کرتے ہوئے انہیں ہدایت دیتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ دوبارہ ایسی حرکت نہ کریں جس سے اس طرح کی صورتحال پیدا ہو۔ فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرت ہوئے سابق وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عدلیہ انصاف کی آخری پناہ گاہ ہے اور ہم نےہمیشہ عدلیہ کا احترام کیا ہے ، ججز نے میرے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے میرے حق میں فیصلہ سنایا ہے۔ واضح رہے کہ ائیکورٹ نے سابق وفاقی وزیر داخلہ اور (ن) لیگی رہنما احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی الیکشن کے بعد 5 ستمبر تک ملتوی کردی۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل تین رکنی فل بینچ نے احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی۔سماعت کے آغاز پر احسن اقبال کے وکیل کی جانب سے تفصیلی جواب جمع کرایا گیا، (ن) لیگی رہنما کے وکیل نے کہا کہ تفصیلی جواب میں ان کے موکل نے اپنی غلطی تسلیم کرلی ہے۔عدالت نے احسن اقبال سے مکالمہ کیا کہ کیا آپ نے اپنے جواب میں اپنی غلطی کو تسلیم کیا ہے، آپ نے اپنے جواب میں اپنی تعریفیں زیادہ کی ہیں۔عدالت نے کہا کہ عدالت سے باہر جاکر آپ بیان دیتے ہیں کہ آپ کی جماعت کو نشانہ بنایا بنایا جارہا ہے،
ایک طرف کہتے ہیں آئندہ ایسی بات نہیں کریں گے، باہر پھر وہی باتیں کرتے ہیں، آپ سیاسی ورکر ہیں، سیاسی ورکر کا دل عام لوگوں سے بڑا ہوتا ہے، آپ عدالتوں کے بارے میں ایسے ہی کمنٹس کریں گے تو کیا ہو گا؟عدالت نے سابق وفاقی وزیر سے مزید کہا کہ آپ نے جو تقریر کی، کیا تقریر کے لیے درست موقع تھا؟ جو آپ کی لیڈرشپ کررہی ہے وہ کیا ہے ؟ایک سو پیشیاں بھگت لیں تو کیا ہوا؟جسٹس عاطر محمود نے ریمارکس دیئے کہ اگر فیصلے آپ کے حق میں آئیں تو عدلیہ ٹھیک ورنہ بری، آپ بتا دیں آپ کی جماعت کے علاوہ کس نے جوڈیشری پر کمنٹ کیا؟ پیپلز پارٹی پر جتنا ظلم ہوا، آفرین ہے کہ وہ کچھ نہیں بولے۔عدالت نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر شاہد خاقان عباسی پیش ہوئے جو میرٹ پر تھا ان کو دیا۔احسن اقبال کے وکیل نے استدعا کی کہ غیر مشروط معافی مانگ لی لہٰذا توہین عدالت کی کارروائی ختم کی جائے۔فل بینچ نے توہین عدالت کی درخواست پر کارروائی 5 ستمبر تک ملتوی کردی۔واضح رہےکہ سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر دانیال عزیز کو توہین عدالت کیس میں سزا سنائی جس کےبعد وہ پانچ سال تک الیکشن لڑنے کے اہل نہیں ہیں۔