اسلام آباد(ایس ایم حسنین) فرانس میں پاکستانی سفارتخانہ کے جعلی اکائونٹس بنا کر مذموم مہم پر سفارتخانے کا عملہ حرکت میں آگیا۔ سفارتخانے کے آفیشل ٹوئٹر اکائونٹ پر مبینہ طور پر کائونصلیٹ جنرل آف پاکستان فرانس کے نام سے بنائے گئے جعلی ٹوئٹر اکائونٹ کا سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ فرانس میں پاکستانی سفارتخانے کا صرف ایک ٹوئٹر اکائونٹ ہے جو کہ پاک ان فرانس کے نام سے بنایا گیا ہے۔ اس سلسلے میں سفارتخانے کی طرف سے سوشل میڈیا صارفین سے درخواست کی گئی ہے کہ اگر وہ سفارتخانہ پاکستان فرانس کا کوئی اور ٹوئٹر اکائونٹ دیکھیں تو اسے فوراً ٹوئٹر، فیک نیوز بسٹر، فارن آفس پی کے اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اکائونٹس پر رپورٹ کریں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ حالیہ واقعات کے بعد فرانس میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے کسی قسم کی مشکلات کی کوئی شکایت نہیں ہے۔
علاوہ ازیں کسی قسم کی معلومات کے لیے فرانس میں پاکستانی سفارتخانے کے باضابطہ ٹوئٹر اکاؤنٹ
PAKinFrance@
کو فالو کرنے کی بھی ہدایت کی گئی۔
خیال رہے کہ خیال رہے کہ ‘قونصلیٹ جنرل آف پاکستان فرانس کے نام سے ایک جعلی اکاؤنٹ سے کی گئی ٹوئٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ‘وزیراعظم عمران خان کی تنقید کے بعد ہمارے شہریوں کو فراہم کردہ 183 وزٹ ویزے مسترد کردیے گئے’۔ اسی ٹوئٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ‘مکمل دستاویز رکھنے والے 118 شہریوں کو جبری طور پر ڈی پورٹ کردیا گیا اور اپنے شہریوں کو عارضی طور پر رکنے کی اجازت دینے کے لیے ہم فرانسیسی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں’۔ اسی جعلی ٹوئٹ کے دوسرے حصے میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ ”ڈی پورٹ کیے گئے افراد کی فہرست میں لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا کی بہن کا نام بھی موجود ہے اور وہ اپنی بیمار ساس کو دیکھنا چاہتی ہیں اس لیے ہم فرانسیسی حکام سے انہیں عارضی طور پر رکنے کی اجازت دینے کی درخواست کررہے ہیں”۔
یاد رہے کہ فرانس میں گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کی جانب سے متناع بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ انہوں نے گستاخانہ خاکوں کی نمائش کی حوصلہ افزائی کر کے اسلام اور ہمارے نبی ﷺ کو ہدف بنا کر مسلمانوں، بشمول اپنے شہریوں کو جان بوجھ کر مشتعل کرنے کی راہ اختیار کی۔
وزیراعظم نے کہا تھا کہ ‘بدقسمتی سے فرانسیسی صدر نے تشدد پر آمادہ دہشت گردوں، چاہے وہ مسلمان، سفید نسل پرست یا نازی نظریات کے حامل ہوں، کے بجائے اسلام پر حملہ آور ہوتے ہوئے اسلاموفوبیا کی حوصلہ افزائی کا راستہ چنا’۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام پر اپنے بلا سوچے سمجھے حملے سے صدر ایمانوئیل میکرون یورپ اور دنیا بھر کے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات پر حملہ آور ہوئے ہیں اور انہیں ٹھیس پہنچانے کا سبب بنے۔