اسلام آباد: اوجی ڈی سی ایل کی جانب سے چینی کمپنی سے خریدی گئی 2 رگز کو خریداری کے بعدبھی تربیت یافتہ عملے کی عدم موجودگی کے باعث قابل استعمال نہ بنانے سے قومی خزانے کو 40 کروڑ روپے کا نقصان پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے۔
دستاویز کے مطابق اوجی ڈی سی ایل کی انتظامیہ نے چینی کمپنی آر جی پیٹرو مشینری کمپنی لمٹیڈ چائنا سے 14 ملین ڈالر فی کس کی دو رگز خریدیں۔ دستاویز کے مطابق آرجی پیٹرومشینری کمپنی لمٹیڈ چائنا نے او جی ڈی سی ایل کو رگز فروخت کرتے وقت اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ اس کے ملازمین ایک سال تک ان رگز کو چلائیں گے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ او جی ڈی سی ایل کے ملازمین کو رگز چلانے کی تربیت بھی فراہم کریں گے تاکہ وہ خود ان رگز کو او جی ڈی سی ایل کی تیل و گیس کی تلاش کی سرگرمیوں میں استعمال کرسکیں۔
دستاویز کے مطابق آپریشنل کنڑیکٹ میں دوبارہ توسیع کی گئی تاہم مذکورہ کمپنی کی جانب سے او جی ڈی سی ایل کے ملازمین کو رگز چلانے کے لیے ضروری تربیت فراہم نہ کی گئی جس کی وجہ سے فروری 2017 تک رگز کی خریداری سمیت اس مد میں دیگر اخراجات بڑھ کر 40 کروڑ روپے تک پہنچ گئے تاہم یہ رگز او جی ڈی سی ایل کے زیر استعمال نہ آ سکیں۔ پیٹرو مشینری کمپنی لمٹیڈ چائنا کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی شق نمبر 24کے تحت رگز فراہم کرنے والی کمپنی پر یہ شرط عائد ہے کہ مذکورہ کمپنی او جی ڈی سی ایل کے ملازمین کو 45 دنوں کے لیے آن جاب تربیت فراہم کرے گی تاکہ اوجی ڈی سی ایل کے ملازمین خود ہی ان رگز کو چلا کر انھیں قابل عمل بنا سکیں۔
ادھر او جی ڈی سی ایل کی انتظامیہ نے پیٹرو مشینری کمپنی لمٹیڈ سے رگز کی خریداری کے عمل کو بہتر طریقے سے انجام نہیں دیا اور او جی ڈی سی ایل انتظامیہ کی جانب سے رگز کی خریداری کے عمل میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا گیا۔ او جی ڈی سی ایل کی انتظامیہ کی جانب سے اگر بروقت ٹھوس اقدامات کیے جاتے تو قومی خزانے کو اتنے بڑے نقصان سے بچایا جا سکتا تھا تاہم انتظامیہ نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس معاہدے میں سنجیدگی سے کام نہیں لیا۔ اوجی ڈی سی ایل حکام کی جانب سے مختلف اوقات میں یہ موقف اختیار کیا جاتارہا کہ ادارے کے ملازمین نے نئی خرید ی گئی دو رگز میں سے ایک کو قابل عمل بنا لیا ہے اور او جی ڈی سی ایل کے ملازمین ہی اسے آپریٹ کر رہے ہیں جبکہ دوسری رگ کو بھی جلد قابل عمل بنا لیا جائے گا۔ اس سلسلے میں جب اوجی ڈی سی ایل کے کمپنی سیکریٹری احمد حیات لک سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے ٹیلی فون کالز اور ٹیکسٹ میسجز کاکوئی جواب نہیں دیا۔