کراچی: کراچی کے ساحلی علاقے اور سمندر میں تیل اور گیس کی تلاش کا کام روک دیا گیا ہے کیونکہ کھدائی کے دوران تیل اور گیس کا ذخیرہ نہیں مل سکا اور تیل تلاش کرنے والی کمپنی نے تیل اور گیس کے لیے کھودے جانے والے تمام گھڑوں کی بھرائی کا کام شروع کر دیا ہے۔
کراچی سے کھدائی کے دوران جو آثار ملے انہیں جب ٹیسٹ کے لیے بھجوایا تو کہانی اور ہی نکل آئی، ٹیسٹنگ سے معلوم ہوا ہے کہ زیر سمندر مطلوبہ تیل اور گیس کا ذخیرہ موجود نہیں ہے، ٹیسٹنگ کے نتائج سے وزیراعظم عمران خان کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔ ڈرلنگ کرنے والی کمپنیوں نے کھدائی کے دوران پیدا ہونے والے گھڑوں کو دوبارہ بھرنے کا کام شروع کر دیا ہے، 4 ماہ کی کھدائی کے دوران اس منصوبے میں ساڑھے چار ہزار میٹر تک ڈرلنگ کی گئی جب کہ اس منصوبے پر کل ملا کر ٹوٹل 14 ارب روپپے کے قریب لاگت آئی تھی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز نجی ٹی وی چینل نے رپورٹ شائع کی تھی کہ پاکستان کی سمندری حدود میں جس جگہ تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش کا کام جاری ہے، وہاں ذخائر تک رسائی کیلئے کسی حد تک کامیابی حاصل ہو چکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اب یہ جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ڈرلنگ کے مقام پر تیل و گیس کے کل کتنے ذخائر موجود ہیں۔خیال رہے کہ اس سے قبل خبر آئی تھی کہ سمندری حدود میں تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش، ڈرلنگ کے مقام کو ہنگامی طور پر سیل کر دیا گیا
ذرائع کے مطابق زیر سمندر تیل و گیس کے ذخائر تک رسائی حاصل کی جا چکی، سیکورٹی خدشات کے پیش نظر ڈرلنگ کے مقام کے گرد ہر قسم کی سمندری آمد و رفت پر پابندی عائد کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق سمندری حدود میں تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش کے دوران ڈرلنگ کے مقام کو ہنگامی طور پر سیل کر دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق زیر سمندر تیل و گیس کے ذخائر تک رسائی حاصل کی جا چکی ہے۔ اسی باعث اور سیکورٹی خدشات کے پیش نظر ڈرلنگ کے مقام کے گرد ہر قسم کی سمندری آمد و رفت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ پاک بحریہ ڈرلنگ کے مقام کی سیکورٹی کی ذمے داری سنبھالے ہوئے ہے۔دوسری جانب پاکستان کی سمندری حدود میں تیل و گیس کے ذخائر کی دریافت کے حوالے سے وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی کی جانب سے بتایا گیا کہ پاکستان کی سمندری حدود میں ڈرلنگ کا کام اب بھی مکمل نہیں ہوا۔