تہران (ویب ڈیسک) ایرانی حکومت نے تیل کی قیمتوں میں 3 گنا اضافے کا اعلان کر دیا ہے جس کے بعد ملک بھر میں احتجاج شروع ہو گیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق مظاہرین نے تیل کے ذخائر پر حملے اور نذرآتش کرنے کی کوشش بھی کی ہے۔ ایرانی عوام کا ماننا ہے
کہ تیل کی قیمتوں بڑھانے سے مہنگائی میں اضافہ ہو جائے گا جس کے باعث نظامِ زندگی چلانے میں انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ حکومتی ادارے نیشنل ایرانین آئل پراڈکٹس ڈسٹری بیوشن کمپنی ( این آئی او پی ڈی سی) کی جانب سے 15 نومبر کی رات کیے گئے اعلان میں کیا گیا کہ تمام گاڑی مالکان کو گاڑی میں مہینے کے پہلے 60 لیٹر گیس ڈلوانے پر 15000 ہزار ریال ادا کرنے پڑیں گے۔ 60 لیٹر سے زیادہ گیس ڈلوانے کے بعد موجودہ قیمت یعنی 0.127 ڈالر فی لیٹر پر 33 فی صد اضافے ہو جائے گا۔ یہ قیمت فی لیٹر قریباً 30 ہزار ریال ہو گی۔ تیل کی قیمتوں میں یہ اضافہ ایسے وقت میں دیکھنے میں آیا ہے جب امریکی پابندیوں کے باعث ایران کو تیل سے ہونے والی آمدن میں بہت کمی آ گئی ہے۔ خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا تھا کہ 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد ایران اب تاریخ کے سب سے مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ ایران میں 2400 مربع کلو میٹر پر پھیلے تیل کے نئے ذخائر دریافت ہوئے ہیں جن میں 53 ہزار بیرل خام تیل موجود ہے۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے سرکاری ٹی وی سے خطاب میں کہا کہ تیل کے ذخائر ایران کے جنوب مغربی صوبے خوزستان میں دریافت ہوئے۔ ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کا ایرانی عوام کے لئے چھوٹا ساتحفہ ہے۔ تیل کے ذخائر عراقی سرحد سے 200 کلو میٹر قریب 80 میٹر کی گہرائی میں دریافت ہوئے۔