ممبئی: اوم پوری کا شمار بھارت کے ان فنکاروں میں ہوتا تھا جو حق اور سچ بات کہنے سے کبھی نہیں گبھرائے اور انہوں نے ہمیشہ بھارت کے متعصبانہ میڈیا میں پاکستان کا موقف اور پاکستانیوں سے ملنے والی محبت کو اجاگر کیا جس کی وجہ سے ان کے خلاف غداری کے مقدمات بھی درج ہوئے لیکن وہ حق گوئی سے باز نہ آئے۔
اوم پوری پاکستان اور بھارت کے درمیان پرامن تعلقات کے حامی تھے جس کی وجہ سے انہیں ہندو انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے شدید تنقید کا بھی سامنا رہا جب کہ وہ کئی بار پاکستان کا دورہ بھی کر چکے تھے۔ اوم پوری بھارتی فلم انڈسٹری میں آرٹ فلموں کے حوالے سے بہت بڑا نام تھا، وہ اب اس دنیا میں نہیں رہے لیکن جہاں ان کی اداکاری کو ہمیشہ سراہا جائے گا وہیں ان کی حق گوئی کو بھی بھلایا نہیں جاسکتا۔ انہوں نے ہمیشہ سچ بات کی اور اپنی حکومت کو آئینہ دکھایا۔گزشتہ برس جولائی میں حریت پسند کشمیری نوجوان برہان وانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر کی صورت حال اور سرحدی کشیدگی کے دوران جہاں بھارت کے متعصب میڈیا میں پاکستان اوربھارت میں کام کرنے والے پاکستانی اداکاروں کے خلاف ایک مہم چلی تو اس وقت بھی اوم پوری پاکستانی فنکاروں کی حمایت سے پیچھے نہ ہٹے اور پاکستان کے حق میں بولنے پر ان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ بھی درج کیا گیا۔اوم پوری بھارتی ٹی وی پروگرام میں شریک تھے جس کا موضوع پاک بھارت کشیدگی اوربالی ووڈ میں پاکستانی فنکاروں کا کام تھا، پروگرام میں اوم پوری کا کہنا تھا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کہ بھارت اور پاکستان بھی فلسطین و اسرائیل بن جائے اور ہم صدیوں تک لڑتے رہیں، یہ صرف ملک اور زمین کا مسئلہ نہیں بلکہ خاندانوں کی بات ہے، ہندوستان میں 22 کروڑ مسلمان رہتے ہیں اور ان کے رشتے دار وہاں جب کہ پاکستانیوں کے رشتہ دار یہاں بستے ہیں لہذا یہاں کے مسلمانوں کا نہ بھڑکایا جائے۔پاکستانی فنکاروں کے ساتھ کام کرنے کے سوال پراوم پوری نے کہا کہ کوئی کچھ بھی کہے وہ پاکستانی فنکاروں کے ساتھ ضرورکام کریں گے اورپھروہ احتجاجاً ٹی وی شو چھوڑ کر چلے گئے۔