لاہور (نیوز ڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی گرفتاری کے بعد مسلم لیگ ن کے حلقوں میں یہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ اس کے بعد نواز شریف کا بیانیہ دم توڑ جائے گا جبکہ مریم نواز کی گرفتاری کے بعد مسلم لیگ ن میں موجود ان کے قریبی ساتھیوں نے پارٹی صدر شہباز شریف کی قیادت کو ماننے سے صاف اور واضح انکار کر دیا ہے۔مریم نواز کی گرفتاری کے بعد مسلم لیگ ن کے اندر ہونے والی گروپنگ کو مزید ہوا مل رہی ہے جبکہ نواز شریف اور مریم نواز کے بیانیے کی حمایت کرنے والے لیگی رہنماؤں میں بھی مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اس حوالے سے سینئیر صحافی رانا عظیم نے بھی بتایا کہ نوازشریف سے مشاور ت کے بعد مریم نواز کے قریبی ساتھی آ ئندہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے کہ وہ مریم کے علاوہ کس کو نوازشریف کے بیانیے کے لیے آ گے لاتے ہیں۔
ن لیگی ذرائع کے مطابق ن لیگ میں بننے والے ایک گروپ جو مریم کے قریبی ساتھیوں کا ہے، کا کہنا ہے کہ گرفتاری پر بھرپور احتجاج کی کال اور ملک بھر میں مظاہرے ہونے چاہئیے تھے لیکن شہباز شریف کی جانب سے صرف بیانات کی حد تک کام رہا اور کارکنوں کو احتجاج اور نہ ہی نیب آ فس کے باہر پہنچنے کے لیے کہا گیا۔ اس ضمن میں سابق وفاقی وزیر اور موجودہ سینیٹر نے یہاں تک کہہ دیا کہ شہباز شریف سے تو بلاول بہتر ہے ۔پرویز رشید ، احسن اقبال ، خواجہ آ صف ، شاہ نواز رانجھا سمیت کئی اہم رہنما مریم کی گرفتاری پر شدید رد عمل اور بھرپور احتجاجی مہم چلانے کے حق میں ہیں جبکہ دوسری جانب شہباز شریف احتجاجی تحریک کے حق میں نہیں ہیں۔نیب
آ فس کے باہر ن لیگ کے کئی ذمہ داران کو یہ کہتے سنا گیا کہ یہاں پر ا س وقت شہباز شریف اور لاہور سمیت پنجاب کے تمام اراکین اسمبلی کو پہنچنا چاہئیے تھا لیکن ان کی عدم موجودگی سے یہ تاثر جا رہا ہے کہ شاید شہباز شریف اس گرفتاری سے خوش ہیں کیونکہ ان سے پہلے تو بلاول بھٹو نے انتہائی جارحانہ انداز میں مریم نواز کی گرفتاری کی مذمت کی تھی۔
اس حوالے سے با وثوق ذرائع کے مطابق آ ئندہ معاملات اور نوازشریف کے بیانیے کے حوالے سے پرویز رشید پیغام دیں گے جبکہ شہباز شریف کے قریبی ساتھی کسی صورت میں اس کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ مسلم لیگ ن میں اختلافات اور گروپ بن جانے کے بعد 21 لیگی پارلیمنٹرین نے بھی اپنا ایک علیحدہ گروپ بنا لیا جس میں لاہورکے دوایم این اے بھی شامل ہیں، ن لیگ میں یہ تیسرا گروپ ہے جس کے اب تک دو اجلاس بھی ہو چکے ہیں۔مریم کی گرفتاری کے بعد گروپنگ میں ملوث رہنماؤں نے مزید کُھل کر رابطوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے کیونکہ ان سب کو قیادت کی کم اور اپنے سیاسی کیرئیر کی فکر زیادہ لاحق ہو گئی ہے۔ مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق ایسے حالات میں اگرشہبا ز شریف بھی گرفتار ہو جاتے ہیں تو پھر اس تیسرے دھڑے کے ارکان کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے اور عین ممکن ہے کہ یہ لوگ چودھری نثار علی خان کے ساتھ جا ملیں اور اپنا ایک گروپ بنا کر اس کا اعلان بھی کر دیں۔مریم نواز کی گرفتاری کے بعد سے ہی مسلم لیگ ن میں ایک ہیجان سا پیدا ہو گیا ہے اور یہی چہ مگوئیاں کی جا رہی ہیں کہ نواز شریف کا بیانیہ لے کر مریم نواز سے بہتر اور کوئی نہیں چل سکتا اور اب ان کی گرفتاری کی صورت میں نواز شریف کا بیانیہ دم توڑنے کا قوی امکان ہے۔