اسلام آباد(ایس ایم حسنین) ایران کی جانب سے امریکہ کو پابندیاں اٹھانے کیلئے 23 فروری کی ڈیڈ لائن قریب آتے ہی عالمی ایٹمی توانائی ایجنس یکے سربراہ رافیل گروسی مذاکرات کیلئے ہنگامی طور پر تہران پہنچ گئے ہیں۔ عرب خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز ایران پہنچنے والے عالمی اٹامک انرجی ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی کا کہنا ہے کہ وہ’ایرانی قوانین کے مطابق باہمی رضامندی سے کسی مشترکہ حل کی تلاش کے لیے اعلیٰ ایرانی حکام سے ملاقات کریں گے تاکہ ان کی ایجنسی ایران میں اپنی نگرانی کی سرگرمیاں جاری رکھ سکے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’میں کامیابی کا منتظر ہوں، یہ سب کے مفاد میں ہے۔ ایران کی جوہری سرگرمیوں کو محدود کے لیے 2015 میں ایک عالمی جوہری معاہدہ طے پایا تھا۔اس کے بدلے ایران پر سے معاشی پابندیاں اٹھائی گئی تھیں لیکن 2018 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس معاہدے سے دستبردار ہو گئے تھے، جس کے بعد انہوں نے دوبارہ سے پابندیاں لگانی شروع کی تھیں۔ ایران نے بھی اس کے بعد عالمی جوہری معاہدے کی خلاف ورزیوں کا آغاز کر دیا اور یورینیم افزودگی میں اضافہ کر دیا۔ تاہم ایران نے ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ پابندیاں اٹھانے کے لیے بائیڈن انتظامیہ کو 23 فروری تک کی ڈیڈلائن دے رکھی ہے بصورت دیگر وہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجسنی کے معائنہ کاروں کو اپنے جوہری پلانٹس کا معائنہ نہیں کرنے دے گا۔ ایرانی پارلیمنٹ سے پاس کردہ قانون میں طے اس ڈیڈلائن نے اقوام متحدہ کے انسپکٹرز کے ممکنہ انخلا سے متعلق عالمی تشویش کو بڑھا دیا ہے۔ جبکہ گذشتہ روز ایران کے اٹامک انرجی علی اکبر صالحی نے بھی کہا ہے کہ ’اگر دوسرے فریق نے پابندیاں اٹھانے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کیا تو معائنہ کرنے کی اجازت منسوخ کر دی جائے گی۔‘
دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے گذشہ جمعے کو یورپی طاقتوں پر زور دیا ہے کہ وہ ’ایران کی خطے کو عدم استحکام کا شکار کرنے والی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے ساتھ مل کر کام کرے۔