counter easy hit

گھریلو تشدد پر ماہرہ خان نے ناقابل یقین تجاویز پیش کر دی

On home violence, Mooda Khan presented incredible suggestions

کراچی (ویب ڈیسک) اداکارہ ماہرہ خان نے محسن عباس حیدر پر اہلیہ کی جانب سے تشدد کا الزام عائد کیے جانے کے معاملے پر کہا ہے کہ تشدد کی کوئی تاویل پیش نہیں کی جاسکتی ۔ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ماہرہ خان نے کہا کہ آخر وہ کون سی چیز ہے جو کسی کو دوسرے پر ہاتھ اٹھانے کا حق دیتا ہے؟ ایسی کوئی چیز نہیں ہے ، تشدد کی کوئی توجیہہ پیش نہیں کی جاسکتی۔ ’ فی زمانہ ہم نے ہر قسم کے تشدد اور ہراسانی کو عام سی چیز سمجھ لیا ہے، ہمیں اپنے بچوں کی خاطر اس سب کو روکنا ہوگا۔‘ماہرہ خان نے تجویز دی کہ سکولوں میں ایسے کونسلرز ہونے چاہئیں جو بچوں کے ساتھ گھروں پر ہونے والے مسائل کو حل کریں۔ سکولوں میں لڑکوں اور لڑکیوں کو رضامندی، گھریلو تشدد، جنسی تشدد سمیت سب چیزوں کے بارے میں بتایا جانا چاہیے۔ یہ معاملات بھی ریاض اور سائنس کی طرح بنیادی مضامین ہونے چاہئیں۔خیال رہے کہ مذاق رات کے ڈی جے محسن عباس حیدر پر ان کی اہلیہ فاطمہ سہیل نے اپنی ایک فیس بک پوسٹ کے ذریعے تشدد کا الزام عائد کیا تھا ۔ فاطمہ کے مطابق ڈی جے نے اسے اس وقت بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا جب وہ حاملہ تھی ۔ فاطمہ نے یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ جب ان کا لاہور میں بیٹا پیدا ہوا تو اس وقت ڈی جے کراچی میں ماڈل گرل نازش جہانگیر کے ساتھ رنگ رلیاں منا رہا تھا۔ جبکہ دوسی جانب ایک خبر کے مطابق اہلیہ کی جانب سے تشدد کا الزام عائد کیے جانے کے بعد اداکار و گلوکار محسن عباس حیدر نے پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ کرادیا ہے۔محسن عباس حیدر نے ڈیفنس سی لاہور پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ کرایا ہے جس میں انہوں نے اپنی اہلیہ کی جانب سے عائد کیے جانے والے تشدد کے الزامات کی نفی کی ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان کے اور ان کی اہلیہ فاطمہ سہیل کے مابین کوئی جھگڑا نہیں ہوا اور نہ ہی انہوں نے کوئی تشدد کیا ہے، نہ ہی میں نے کبھی ایسا کیا ہے اور نہ کبھی ایسا سوچ سکتا ہوں۔تشدد والی تصاویر کے حوالے سے پولیس کو محسن عباس حیدر نے اپنے بیان میں بتایا کہ یہ تصاویر شوٹنگ کے دوران جھگڑے کے ایک سین کی ہیں اور وہ اپنی اہلیہ کو لڑائی جھگڑے کے سین کی پریکٹس کرا رہے تھے۔خیال رہے کہ مذاق رات کے ڈی جے محسن عباس حیدر پر ان کی اہلیہ فاطمہ سہیل نے اپنی ایک فیس بک پوسٹ کے ذریعے تشدد کا الزام عائد کیا تھا ۔ فاطمہ کے مطابق ڈی جے نے اسے اس وقت بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا جب وہ حاملہ تھی ۔ فاطمہ نے یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ جب ان کا لاہور میں بیٹا پیدا ہوا تو اس وقت ڈی جے کراچی میں ماڈل گرل نازش جہانگیر کے ساتھ رنگ رلیاں منا رہا تھا۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق جی ٹی وی سے وابستہ نیوز کاسٹر ہدیٰ شاہ نے انکشاف کیا ہے کہ فاطمہ سہیل کی جب محسن عباس حیدر کے ساتھ منگنی ہوئی تھی تو اس وقت ہم اسے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کا کہا کرتے تھے۔ہدیٰ شاہ نے اپنی فیس بک پوسٹ میں بتایا کہ انہوں نے اور فاطمہ سہیل نے ایک ساتھ ’نیو نیوز‘ جوائن کیا تھا لیکن اس نے اس لیے میڈیا چھوڑ دیا کیونکہ محسن ایسا چاہتا تھا۔ ’ اس قسم کے گدھے ہر جگہ پائے جاتے ہیں لیکن فاطمہ کا شکریہ کہ انہوں نے اس پر آواز اٹھائی، محسن عباس حیدر کو اپنے کیے کی سزا ملے گی

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website