اسلام آباد: امان اللہ کنرانی کا کہنا ہے کہ 14 جون کو وکلا کالی پٹیاں باندھ کر عدالت میں پیش ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر کوئی کرپشن یا کوئی اقربا پروری کا الزام نہیں ہے۔ عدلیہ کی آزادی پر سوالیہ نشان بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کے خلاف ریفرنس فائل کریں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا احتساب کرنے والے پہلے خود اپنی ضمانت دیں۔ صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی نے کہا کہ عارف علوی ڈمی صدر ہیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے دہشتگردی کو ایکسپوز کیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی رپورٹ بائبل کی سی اہمیت رکھتی ہے۔ کمیشن کی رپورٹ نے ہمارے اداروں کی آنکھیں کھولی ہیں۔ جو لوگ دہشتگردی کے خلاف نہیں بولتے وہ دہشتگردوں کے سہولت کار ہیں۔جن ججز نے عدلیہ کے قوانین کی دھجیاں اُڑائیں ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اس ریفرنس کو واپس لے۔ انہوں نے کہا کہ عارف علوی اور ان کے ساتھی اپنے مفاد میں کامیاب تو ہو سکتے ہیں لیکن اس کی قیمت ریاست ادا کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے اور یہی ان کا قصور ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے خلاف ریفرنس بد نیتی پر مبنی ہے۔ اگر جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے خلاف تفتیش کرنی ہے تو غداری کرنے والے تمام ججز کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہئیے۔ ہم کرپشن کرنے والے ججز کی حمایت نہیں کریں گے۔ صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی نے مزید کہا کہ جسٹس فرخ عرفان کے ساتھ بھی زیادتی کی گئی، اس کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے اس اقدام سے ہمیں بے حد مایوسی ہوئی۔