لاہور(ویب ڈیسک)اگلے ماہ 14 ستمبر کو زمین کے قریب سے دنیا کی طویل ترین عمارتوں سے بھی بڑا سیارچہ گزرے گا۔ناسا کے مطابق اس سیارچے 2000 کیو ڈبلیو7 کا قطر 290میٹر اور 650 میٹر ہے یا پھر یہ 951 سے 2ہزار 132فٹ اونچا ہو گا۔یاد رہے کہ دنیا کی سب سے بڑی عمارت برج خلیفہ 2ہزار 717فٹ لمبا جبکہ دنیا کی دوسری بلند ترین عمارت شنگھائی ٹاور کی اونچائی 2ہزار 73فٹ ہے۔یہ سیارچہ 14ہزار 361میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر رہا ہے اور یہ شام 7 بج کر 54منٹ پر زمین سے 33لاکھ 12ہزار 944 میل کے فاصلے سے گزرے گا۔ماہرین کا ماننا ہے کہ اس سیارچے سے دنیا کو کوئی نقصان پہنچنے کا اندیشہ نہیں اور ناسا اس کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہا ہے.اس سے قبل جون میں بھی ایک سیارچہ ہوائی کے پاس سے گزرا تھا لیکن وہ اس کے مقابلے میں کئی گنا چھوٹا تھا۔ناسا میں سیارچوں کی جانچ کرنے والا چھوٹے سیارچوں کے حوالے سے آدھے دن پہلے آگاہ کر دیتا ہے جبکہ بڑے سیارچوں کے حوالے سے کئی دن قبل پتہ چل جاتا ہے اور مذکورہ سیارچے کے حوالے سے بھی دنیا ماہرین جانچ کرنے میں مصروف ہیں۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق بھارتی میڈیا نے پاکستان دشمنی میں مودی سرکار کو بھی پیچھے چھوڑ دیا اور ناممکن چیزوں کو خبروں کا روپ دے کر پاکستان مخالف پراپیگنڈا کرنے لگا۔بھارتی ٹی وی چینل نیوز 18 نے ایک نیا شوشہ چھوڑتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے دریائے ستلج میں زہریلا پانی چھوڑ دیا ہے جس کے باعث نہ صرف بھارت کے کئی دیہات زیر آب آگئے ہیں بلکہ کئی جگہوں پر سنگین بیماریاں پھیلنے کا بھی خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔نیوز 18 نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ دریائے ستلج پاکستان کی طرف سے ہو کر بھارتی پنجاب میں داخل ہوتا ہے۔ یہ داخلہ ضلع فیروز پور کے گاﺅں ٹینڈی والا سے ہوتا ہے جہاں پاکستان کے زہریلے پانی کی وجہ سے بند ٹوٹ گیا اور سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔بھارتی ٹی وی چینل کے اس دعویٰ کو دیکھ کر کوئی بھی صاحب عقل انسان اپنا سر پکڑنے پر مجبور ہوسکتا ہے کیونکہ چینل نے ایک ایسا دعویٰ کیا ہے جس کو دنیا کے سارے اعلیٰ دماغ بھی مل کر سچ ثابت نہیں کرسکتے۔ پوری دنیا یہ بات جانتی ہے کہ دریائے ستلج بھارتی پنجاب سے پاکستان میں داخل ہوتا ہے اور سندھ طاس معاہدے کے تحت اس کے پانی پر بھارت کا حق ہے ۔بھارت میں دریائے ستلج میں جب بھی پانی کی زیادتی ہوتی ہے تو اضافی پانی پاکستان کی طرف چھوڑ دیا جاتا ہے جس کے باعث قصور سے وہاڑی تک پنجاب کے اکثر علاقے زیر آب آجاتے ہیں۔ نیوز 18 نے جس قسم کا پراپیگنڈا کرنے کی کوشش کی ہے اس سے بھارتی میڈیا کی ذہنیت کا بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے۔