اسلام آباد ;چیف جسٹس نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی درآمدی نرخ اورقیمت فروخت میں فرق ہے، کہیں نہ کہیں کچھ توہورہاہے،کبھی سیلزٹیکس کو بڑھا دیتے ہیں، پٹرولیم مصنوعات پرکسٹم ڈیوٹی اورسیلزٹیکس کاکیاجوازہے؟۔
سپریم کورٹ میں پٹرولیم مصنوعات ی قیمتوں سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی جس دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے قیمتوں پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پھربڑھادی ہیں،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھتی جارہی ہیں ، قیمتوں میں اضافے کا جواز پیش کریں۔ چیف جسٹس کا کہناتھا کہ پٹرولیم مصنوعات کی درآمدی نرخ اورقیمت فروخت میں فرق ہے، کہیں نہ کہیں کچھ تو ہو رہا ہے، کبھی سیلز ٹیکس کوبڑھادیتے ہیں، پٹرولیم مصنوعات پرکسٹم ڈیوٹی اورسیلزٹیکس کاکیاجوازہے؟۔ چیف جسٹس نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ غیر جانبدار ماہرین کوعدالت کی معاونت کیلئے بلائیں،قوم پہلے ہی پسی ہوئی ہے،عوام پر بوجھ نہ ڈالیں۔سماعت کے دوران جواب دیتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہناتھا کہ قیمتوں میں اضافے کی وجہ ڈالرکاریٹ بڑھناہے،عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت بڑھی ہے۔ جسٹس عمر بندیا ل کا کہناتھا کہ اس انداز سے ٹیکس اکٹھاکرناحکام کی ناکامی ہے،جنہیں چھوٹ دی ہے،ان پر ٹیکس لگائیں، پٹرول پر 30 روپےسے زیادہ ٹیکس ودیگرواجبات ہیں۔ جبکہ دوسری جانب دل کے سٹنٹ سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے چیئرمین ڈریپ اورسیکریٹری خزانہ کوطلب کرتے ہوئے ریماکس دیئے کہ میں توایک لاکھ روپے میں سٹنٹ کی خوشخبری دے چکاتھا، بیمارلوگوں کوسستے سٹنٹ کاتحفہ ملناچاہئے۔
چیف جسٹس میاں محمد ثاقب نثار نے دل کے سٹنٹ سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں کی ۔ اس موقع پر چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کون لوگ ذمہ دارہیں جن کی وجہ سے عمل نہیں ہوا؟اور وزیرآبادمیں کارڈیالوجی ہسپتال فعال کیوں نہیں ہوا؟ڈاکٹراظہرکیانی نے عدالت میں موقف اپنا یا کہ ڈالرکی قیمت بڑھنے سے معاملات میں مسائل آئے،سٹنٹ کوڈالرکی قیمت سے منسلک کردیا گیا ۔جس پر چیف جسٹس بولے کہ بتایاگیاتھاسٹنٹ 60 ہزار سے ایک لاکھ میں ڈالاجائےگا،میں توایک لاکھ روپے میں سٹنٹ کی خوشخبری دے چکاتھا، بیمارلوگوں کوسستے سٹنٹ کاتحفہ ملناچاہئے لیکن لگتا ہے ہم وہیں کھڑے ہیں،آگے نہیں بڑھے۔ڈاکٹراظہرسے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آج ہی مسئلے کاحل نکالیں گے، سربراہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کوابھی بلالیتے ہیں اور سیکریٹری فنانس کوبھی بلالیتے ہیں ۔جس پر سپریم کورٹ نے چیئرمین ڈریپ اورسیکریٹری خزانہ کوعدالت میں طلب کرلیا۔