کراچی……آج کل سوشل میڈیا پر کچھ دل دہلا دینے والی تصویریں وائرل ہیں جو بنیادی طور پر نائجیریا میں بچوں کی حالت زار کے متعلق برطانوی اخبارڈیلی میل کی رپورٹ ہے ،نائجیریا میں کس قدر توہم اور جہالت کا دور دورہ ہے کہ انسانیت شرما جائے، والدین اپنے جگر گوشوں کو جادوگر،چڑیل،بدشگوں اور ڈائن سمجھ کر موت کےحوالے کردیتے ہیں۔
یہ تصاویر پتھر دل کو بھی پاش پاش کردینے والی ہیں اس دوسالہ بچے کو والدین نے مرنے کے لیے چھوڑ دیا کہ یہ بدشگون ہے – لوگ اسے بچے کھچے ٹکڑے دے دیتے تھے، بلاآخر ایک ڈینش خاتون فرشتہ بن کر آئی اور اسے بچا لیا۔یہ منظر31جنوری کےہیں دو سالہ بچہ نائجیریا سے تعلق رکھتا ہے جس کا نام ہوپ ہے۔ آٹھ ماہ سے گلیوں میں بے بسی کی تصویر بنے گھومتا رہا کہ بھوک اور پیاس نے اسے لاغر کردیا اوراسےکیڑے پڑ گئے ۔آخر میں ڈینش امدادی کارکن انجا رنگرن لون نے اسے پانی پلایا اورکچھ کھانے کو دیا اس کے بعد وہ اسے اسپتا ل لے گئی۔اسپتا ل میں اس کے پیٹ سے کیڑے نکالے گئے اور روزانہ اس کاانتقال خون کیا گیا تاکہ سرخ خلیات کی کمی پوری کی جاسکے۔
اب اسی ڈینش خاتون کا بیٹا ڈیوڈاس کے ساتھ کھیلتا ہے۔اس مہربان خاتون کا کہنا تھا کہ یہ بچہ انتہائی مضبوط ہے اسی عمل نے اس کی زندگی کو خوبصورت بنا دیا ہے۔خاتون نے بچے کو کمبل میں لپیٹنے سےقبل اسےکچھ پانی دیا۔ نائجرین کمیونٹی اس سے دور بھاگتی تھی۔
اس خاتون نے ان افریقی بچوں کی دیکھ بھال کے لئے ایک غیرسرکاری تنظیم چلڈرنز ایڈ ایجوکیشن اینڈ ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن بنا رکھی ہے جنہیں ان کے خاندانوں نے ٹھکرادیا تھا یا جن کے اہل خانہ کو قتل کردیا گیا۔ٰ لوون نے اپنے فیس بک پر لکھا کہ ہزاروں بچوں کو بدشگون سمجھ کر مار دیا گیا یا انہیں بے یاروگار چھوڑ دیا گیا۔ہوپ کے ملنے کے دو دن بعد لوون نے لوگوں سے اس کے علاج معالجے کیلئے مدد مانگی،دیکھتے ہی دیکھتے اسے دس لاکھ ڈالر موصول ہوگئے۔اب وہ ہوپ کے علاج کے ساتھ اس کی تعلیم کا بندوبست کرنا چاہتی ہےاور دیگر ایسے بچوں کے لئے اسپتال بنانا چاہتی۔اب اس نے اپنے خاوند ڈیوڈ ایمانوئیل امیم کے ساتھ مل کر جنوری کے آخر سے اپنے یتیم خانے کی تعمیر شروع کردی ہے۔اس کا اپنا بیٹا ڈیوڈ اس بچے ہوپ کا دوست بن گیاہے۔یہ زندگی کتنی خوبصورت اور قیمتی ہے۔۔۔۔!