ایک دن لیلیٰ لنگر بانٹ رہی تھی، لنگر لینے والوں کی لائن میں مجنوں بھی کاسہ لیے کھڑا تھا، جب مجنوں کی باری آئی تو لیلیٰ نے اسے لنگر دینے کی بجائے اس کا کاسہ توڑ دیا، مجنوں بہت خوش ہوا، دوسروں نے پوچھا کہ تم کیوں خوش ہوئے ہو؟ اس نے جواب دیا کہ لیلیٰ نے جو سلوک میرے ساتھ کیا ہے، تمہارے ساتھ نہیں کیا۔ اگر کوئی شخص تھوڑا معذور ہے، اسے یہ بات ذہن میں نہیں رکھنی چاہیے کہ یہ ہمارے ساتھ ہی ایسا کیوں ہے؟اسے سوچنا چاہیے کہ اتنی مخلوق میں اللہ تعالیٰ نے صرف مجھے چنا، اور اسی سلوک کی وجہ سے میرا اللہ تعالیٰ سے تعلق بن گیا، اور یہ تعلق مجھے اس کی زیادہ یاد دلاتا ہے، یہ کتنی بڑی سعادت کی بات ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ نے کوئی کاسہ توڑ کر اپنا تعلق دیا ہے، تو یہ برا سودا نہیں ہے۔بہت ساری دعائیں ایسی ہیں جو ’’یا ربی‘‘ سے شروع ہوتی ہیں، اگر اس کا ترجمہ کیا جائے تو اس کا مطلب ہے ‘‘اے میرے رب‘‘، اگر زندگی میں ہم کہیں ’’میری ماں‘‘ تو احساس محسوس ہوتا ہے یا کہیں ’’میرا بیٹا‘‘ تو احساس محسوس ہوتا ہے یا کہیں ’’میرا بھائی‘‘ تو احساس محسوس ہوتا ہے لیکن جب یہ کہا جائے کہ ’’میرا رب‘‘ اور احساس نہ جاگے تو پھر سوالیہ نشان ہے۔ اس کا مطلب ہے، اس سے تعلق نہیں قائم کیا۔ جب تعلق قائم نہیں کیا تو پھر گلہ کرنا نہیں بنتا کیونکہ اس نے تھوڑی سی محرومی دے کر اپنا خاص قرب دیا ہے، اگر کوئی دوری ہے تو صرف ہماری طرف سے ہی ہے، اس کی طرف سے نہیں
Post Views - پوسٹ کو دیکھا گیا: 96
About MH Kazmi
Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276