لاہور;1992 میں پاکستان ٹیلی ویڑن (پی ٹی وی) پر نشر ہونے والے ڈرامہ سیریل ‘دھواں’ سے شہرت کی بلندیوں پر پہنچنے والے اداکار، ہدایتکار اور مصنف عاشر عظیم نے پاکستان چھوڑ دیا۔اپنے ٹوئٹر پیغام میں عاشر عظیم نے وطن چھوڑنے کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا، ‘میں نے ملک چھوڑ دیا ہے،
کیونکہ میں مایوس ہوگیا ہوں۔ شریف یا زرداری کی وجہ سے نہیں، یہ تو ہمیشہ ایسے ہی تھے، میں یہاں کے لوگوں سے مایوس ہوگیا ہوں۔’عاشر عظیم نے مزید لکھا، ‘لوگ اصول کی بات نہیں کرتے، اصول پر نہیں لڑتے، اصول پر ہنستے ہیں، انہیں شریف، زرداری اور راؤ جیسے لوگ ہی ملیں گے، بس نام تبدیل ہوجائیں گے۔’اپنے پیغام میں عاشرعظیم نے ڈرامہ سیریل ‘دھواں’ کا ایک سین بھی شیئر کیا، جس میں وہ یعنی اے ایس پی اظہر ڈرامے کے دیگر کرداروں کے ساتھ ملکی حالات پر گفتگو کرتے نظر آئے۔گفتگو کے دوران اظہر اپنے دوست نیڈو سے کہتا ہے، ‘آج ہم جو بھی ہیں، وہ اس ملک کی وجہ سے ہیں’۔نیڈو کو مخاطب کرکے اظہر کہتا ہے، ‘تم تو اپنی حفاظت کرلیتے ہو، جو لوگ اپنی حفاظت نہیں کرسکتے، وہ کیا کریں؟ مر جائیں؟ کیا ہمارا یہ فرض نہیں بنتا کہ ہم تھوڑی سی دوسرے لوگوں کی بھی حفاظت کریں؟۔اور آخر میں اظہر کہنا ہے، ‘کتا دو چیزوں پر مرتا ہے، ایک اپنی ہڈی پر اور دوسرا اپنے گھر کی حفاظت پر، کیا ہم کتوں سے بھی بدتر نہیں ہوگئے؟۔ ‘شاہکار ڈرامے دھواں کے تقریباً 20 سال بعد عاشر عظیم نے اپنی فلم ‘مالک’ کے ذریعے شوبز میں واپسی اختیار کی تھی، لیکن اس فلم کو سنسر بورڈ کی جانب سے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔تاہم عاشر عظیم نے ہمت نہ ہاری اور سنسر بورڈ کے فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا، بالآخر وہ کیس تو جیت گئے اور فلم بھی ریلیز ہوگئی، لیکن اس سب قصے میں انہیں کافی زیادہ مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔عاشر عظیم پاکستان کسٹمز میں ایک اہم عہدے پر تعینات تھے، لیکن کچھ ناگزیر وجوہات کی بناء4 پر انہوں نے اپنی ملازمت سے استعفیٰ دیا اور پھر پاکستان بھی چھوڑ دیا اور اب وہ کینیڈا میں ٹرک چلاکر گزر بسر کر رہے ہیں، جس کی تصدیق انہوں نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کی۔عاشر عظیم اکثر وبیشتر ملکی حالات و واقعات اور حب الوطنی پر مبنی پیغامات شیئر کرتے رہتے ہیں۔