عمران خان کے ساتھ محبت کی ایک وجہ تو بڑی ذاتی ہے انہوں نے ہمیشہ مجھے بڑی عزت دی۔ اُن کے بارے میں مشہور ہے وہ ہر کسی کو ” تم “ کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔ اِس حوالے سے بڑے چھوٹے کی اُنہیں کوئی تمیز نہیں ہے…. سنا ہے ایک بار وہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملنے گئے انہیں بھی ” تم “ کہہ کر مخاطب کرتے رہے۔ یہ بات مجھے اُس نے بتائی جو اُس وقت اُن کے ساتھ جنرل راحیل شریف سے ملنے گیا تھا۔ اُس کا کہنا تھا عمران خان کے اِس ” انداز بے تکلفی “ کا نقصان یہ ہوا جو مقاصد ہم لے کر گئے تھے پورے نہ ہوسکے۔ عمران خان اکثر کام فائدے نقصان کی سوچ سے بالا تر ہو کر کرتے ہیں۔ اگر سارے کام وہ صِرف اور صِرف فائدے کے لئے کرتے ہوتے آج سے کئی برس پہلے وزیر اعظم ہوتے۔ میں نے اُن کے بارے میں لکھا تھا جتنی اُنہیں ہوشیاری آتی ہے اتنی چالاکی آتی ہوتی وہ وزیر اعظم ہوتے۔ اب بہر حال اُنہیں تھوڑی بہت چالاکی آگئی ہے جس کے بعد اُن کے وزیر اعظم بننے کے چانسز بھی زیادہ ہوگئے۔ ہماری دعا ہے وزیر اعظم بن کر مزید چالاکیاں انہیں آجائیں جس کے بعد اپنے اقتدار کی مدت وہ پوری کر سکیں جو غیر معمولی چالاکی کا حامل کوئی شخص ہی کر سکتا ہے۔ وزیر اعظم بننے کے بعد اپنے روایتی مزاج پر اُنہوں نے قابو نہ پایا تو پانچ برس تو دور کی بات ہے پانچ ماہ بھی وہ مشکل سے ہی نکالیں گے۔
البتہ میری دعا ہے جتنا عرصہ بھی وہ نکالیں عزت سے نکالیں۔ اللہ کسی کو اُس مقام پر نہ لے کر آئے جِس مقام پر سابق وزیر اعظم نواز شریف فائز ہیں جس کی بڑی وجہ میرے نزدیک اُن کا تکبر ہے ورنہ کرپشن تو بے شمار سیاستدانوں اور دوسرے شعبوں سے تعلق رکھنے والوں نے اپنی اپنی توفیق کے مطابق کی، قدرت نے اُن کے رسی ابھی تک شاید اِس لئے دراز کی ہوئی ہے اُن میں اتنا تکبر نہیں جتنا سابق وزیر اعظم اور اُن کے خاندان میں اس قدر آگیا تھا۔ وہ کسی سے ہاتھ بلکہ نظر ملاتے ہوئے بھی سو بار سوچتے تھے۔ عمران خان کو اُن کے اِس مقام سے سبق سیکھنا چاہئے۔ عاجزی اللہ کو بڑی پسند ہے۔ اس کی بنیاد پر میں نے بڑے بڑے بُرے لوگوں کی رسی دراز دیکھی ہے۔ دوسروں کو عزت وہی دیتا ہے جِس کے اپنے پاس ہوتی ہے۔ جِس کے اپنے پاس عزت نہیں وہ دوسروں کو کیا دے گا؟ عمران خان کو اللہ نے بڑی عزت دی ہے۔ اندرون خصوصاً بیرون ملک مقیم لوگ اُنہیں ٹوٹ کر چاہتے ہیں۔ میں گذشتہ ڈیڑھ ماہ سے امریکہ اور کینیڈا کے نجی دورے پر ہوں۔ اِس دوران امریکہ اور کینیڈا میں مقیم بیسیوں پاکستانیوں سے میری ملاقاتیں ہوئیں۔وہ اُن پر جان تک نچھاور کرنے کا جذبہ رکھتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے اُنہیں یقین ہے یہ شخص اقتدار میں آکر پاکستان میں ایسے حالات پیدا کر دے گا جس کے بعد بیرون ملک کسی نہ کسی مجبوری کے تحت قیام پذیر لوگ وطن واپس آجائیں گے۔ میں بیرون ملک مقیم بڑے بڑے دولت مند پاکستانیوں سے ملا ہوں۔ وہ بیس بیس ، تیس تیس برسوں سے بیرون ملک مقیم ہیں۔ مگر وطن سے محبت اور وطن کی یادوں کو اُن کے دِل سے کوئی نہیں نکال سکا۔ اُن کا کہنا ہے پاکستان کے حالات درست ہو جائیں۔ امن و امان پر کنٹرول ہو جائے۔ کرپشن ختم یا کم ہو جائے اور ایسی فضا بن جائے جہاں لوگ ایک دوسرے کی ذاتی زندگی میں مداخلت نہ کریں اور ایک دوسرے کی عزت نفس کا خیال رکھیں تو وہ اپنا سب کچھ لیکر یا چھوڑ کر پاکستان واپس آجائیں گے۔ اِس حوالے سے اُنہیں عمران خان سے بڑی اُمیدیں وابستہ ہیں۔ میں یہ دعا کرتے ہوئے بڑا جذباتی ہو جاتا ہوں کہ اللہ اُنہیں لوگوں کی اُمیدوں پر پورا اُترنے کی توفیق عطا فرمائے۔