اسلام آباد: سپریم کورٹ نے گزشتہ رات نجی ٹی وی اے آروائے نیوز کے پروگرام” پاور پلے“ میں آصف زردای کے بیان حلفی پر مباحثے کرانے کا سخت نوٹس لیا اور اینکر ارشد شریف کو طلب کیا تھا ۔تفصیلات کے مطابق صحافی ارشد شریف کے گزشتہ رات کے پروگرام پر
نوٹس اور انہیں طلب کرنے پر صحافی سمیت ،وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور مصطفیٰ نواز کھوکھر سپریم کورٹ پہنچے جہاں سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے اینکر ارشد شریف کی سرزنش کی اور کہا کہ ” کس طرح آپ ٹی وی پر عدالت لگا سکتے ہیں جب مقدمہ زیر التوا ہے، آپ کے پاس میڈیا ہے تو اس طرح لوگوں کی پگڑیاں اچھالیں گے، پھر کہتے ہیں کہ مجھے صبح سپریم کورٹ بلا لے، بلا لیا ہے آپ کو اب بتائیں جو رات آپ بڑے غرور سے کہہ رہے تھے۔“یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ رات کے پروگرام میں آصف زرداری کے حلف نامہ جمع کروانے پر مباحثہ ہواجس میں کہا گیا کہ میری کسی قسم کی باہر کوئی پراپرٹی نہیں ہے جس پر ارشد شریف کے پاس کوئی پرانا حلف نامہ تھا جسے دکھا کر وہ پروگرام میں شریک لوگوں سے پوچھنے لگے کہ ان میںسے اصلی کونسا ہے اور اگر زرداری اس میں جھوٹے ثابت ہوتے ہیں تو کیا سزا ہو گی ؟ اسی پروگرام میں ارشد شریف نے خود کہا کہ ” چیف جسٹس اگر میرا شو دیکھ رہے ہیں تو مجھے بلائیں ۔واضح رہے نیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا
ہے کہ سابق صدر آصف زرداری کے خلاف سوئس کیسز دوبارہ نہیں کھل سکتے۔نیب نے این آر او کیس سے متعلق اپنا جواب سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیا ہے جس مین کہا گیا ہے کہ آصف علی زرداری کے خلاف سوئس مقدمات کو دوبارہ نہیں کھولا جا سکتا۔سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے سوئس مقدمات میں قانونی میعاد کے دوران اپیل دائر نہیں کی، حکومت پاکستان کی سوئس کیسز میں اپیل زائد المیعاد تھی۔نیب کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ آصف علی زرداری کے خلاف کیسز نیب عدالت میں زیر التواء ہیں۔نیب کے جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انکوائری میں سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کے خلاف اختیارات کا ناجائز استعمال ثابت نہیں ہوا اور ملک قیوم کے خلاف انکوائری ستمبر 2012 میں بند کر دی تھی۔سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے نیب کے جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ این آر او قانون کے اجراء سے نقصان کی تفصیل دستیاب نہیں، این آر او سے نقصان کے تعین کے بعد عدالت جو حکم دے گی اس پر عمل کریں گے۔سابق صدر آصف زرداری نے این آر او کیس میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہےکہ قانون بنانے میں ان کا کوئی کردار نہیں جب کہ درخواست انہیں بدنام کرنے کی سازش ہے