سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل نے پاناما پیپرز لیکس کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ آرٹیکل 78کے تحت صرف تصدیق شدہ دستاویز کو ہی شواہد تسلیم کیا جا سکتا ہے، کیس میں عدالت کے فیصلے تک پہنچنے کے لیے مواد کیا ہے؟ مفروضوں پر کیسے فیصلے دیں، جن کے دور رس اثرات ہوں گے۔
وزیر اعظم کے وکیل نے کہا کہ ریاست پاکستان بھی دو آف شور کمپنیاں چلا رہی ہے، آف شور کمپنیاں ٹیکس چوری کے لئے نہیں ٹیکس بچانے کے لئے بنائی جاتی ہیں۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مریم نواز مالی طور پر خود مختار ہیں اور کسی کے زیر کفالت نہیں۔سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پاناما پیپرز لیکس کیس کی سماعت کی، دوران سماعت جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیےکہ کیس میں عدالت کے سامنے فیصلہ تک پہنچنے کے لیے مواد کیا ہے؟ مفروضوں پر کیسے ایسے فیصلے دیں جن کے دوررس اثرات ہوں ۔اگر سپریم کورٹ نااہلی کی سزا سنا دے تو نہ صرف پوری زندگی بلکہ قبر میں بھی اسی داغ کےساتھ جانا ہو گا۔وزیر اعظم کے وکیل مخدوم علی خان نے سماعت کے گیارہویں روز مریم نواز کے زیر کفالت نہ ہونےاور آف شور کمپنیوں پردلائل مکمل کرتے ہوئے کہا کہ وہ مقدمے کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے اعتراض نہیں اٹھارہے، صرف یہ بتانا چاہتے ہیں کہ آئین کے آرٹیکل 184تھری کےتحت عدالت کیا کرسکتی ہے اور کیا نہیں، عدالت کو اختیار سماعت ہے لیکن اس کی بھی حد ہے،جو قانون میں متعین ہے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ نااہل قرار دینے کا معاملہ عوامی مفاد کے مقدمے میں سنا جا سکتا ہے۔مخدوم علی خان نے کہا کہ ریاست پاکستان بھی دو آف شور کمپنیاں چلا رہی ہے،پیرس اور نیو یارک میں روز ویلٹ ہوٹل ٹیکس سے بچنےکے لئے آف شور ہیں۔جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ کیا آپ یہ مثال دے کر اپنے مؤکل کے اقدامات کا جواز پیش کر رہے ہیں؟جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ آف شور کمپنیاں بذات خود غیر قانونی نہیں، اگر غیرقانونی رقم چھپانے کےلیے آف شور کمپنی بنائی جائے تو غیر قانونی ہے۔مخدوم علی خان نے کہا کہ آف شور کمپنیوں کے ذریعے ٹیکس چھپایا نہیں بچایا جاتا ہے، جو جرم نہیں۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے کہ ہمارے سامنے آف شور کمپنیوں کا معاملہ نہیں بلکہ نا اہلی کا معاملہ ہے، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ غیر متنازع دستاویزات حاصل کی جائیں۔عدالت نے وزیراعظم کے وکیل کے دلائل کو اہم قرار دیا ۔جمعہ کی صبح جماعت اسلامی کے وکیل اپنے دلائل کا آغاز کریں گے۔