ایسا کام جس میں محنت درکار نہ ہو اور جس کے مثبت نتائج بھی خوب ہوں، اس کام کے کرنے میں بخل سے کیوں کام لیا جائے۔ بڑے بزرگ کہتے ہیں کہ فکر انسان کو کھا جاتی ہے، جبکہ خوشی اور مسکراہٹ ایک ایسا مظہر ہے، جو کسی بھی طرح غم پر فوراً پردہ ڈال دیتا ہے۔ مسلسل فکر اور غم میں مبتلا رہنے سے جینے کی امنگ ختم ہو جاتی ہے۔ آپ نے یہ بھی مشاہدہ کیا ہو گا کہ فکر اور غم چہرے کی رنگت کو کیسے بدل دیتے ہیں۔ کسی بیمار کے چہرے کا مشاہدہ کیا جائے، تو پتہ چلتا ہے کہ اس کے چہرے پر مشکل ہی ہنسی آتی ہے، کیونکہ بیماری ایک غم ہے، جو اسے ہنسنے نہیں دیتی۔ اسی طرح اگر کوئی بیمار نہ ہوتے ہوئے بھی مسلسل غمگین اور فکر مند رہے، تو وہ چہرے سے بیمار ہی نظر آئے گا، کیونکہ غم بھی ایک بیماری ہے۔ چینی اخبار، چائنا ڈیلی کے مطابق، نفسیاتی ماہرین کا ماننا ہے کہ غم انسان کو جلد بوڑھا کر دیتا ہے، جبکہ طبی ماہرین کے مطابق، پریشانی سے انسان میں ایک خاص قسم کے ہارمون کی افزائش تیزی سے ہوتی ہے، جس سے اس کی صحت تیزی سے گرنے لگتی ہے، جبکہ مسکرانا فکر کو دور کرتا ہے اور مسکرانے سے انسان وقتی طور پر پریشانیوں کو بھلا دیتا ہے، جس سے اس کے اندر ایسے ہارمون کی افزائش کی تیز ہوتی ہے، جو اس کی صحت کی ترقی کا باعث بنتے ہیں۔نفسیاتی ماہرین کے مطابق، ہمیشہ مسکراتے رہنے والے افراد دلی طور پر مضبوط ہوتے ہیں اور ان میں مسائل کا سامنا کرنے کی قوت و صلاحیت بھی زیادہ ہوتی ہے۔ مسکراہٹ کے عادی افراد ہر طرح کے مسائل کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں اور اگر انہیں کوئی مسئلہ درپیش ہو، تو وہ اس کا جلد حل تلاش کرنے میں چستی کا مظاہرہ کرتے ہیں، جبکہ مایوس افراد کی گھبراہٹ مسائل کا سامنا کرنے کے بعد مزید بڑھ جاتی ہے