counter easy hit

پی آئی اے ، جعلی لائسنسوں پرکارروائی، 150مشکوک لائسنس رکھنے والے پائلٹس گرائونڈ ہوگئے،

اسلام آباد(ایس ایم حسنین) طیارہ حادثے کی عبوری رپورٹ آنے کے بعد قومی ائر لائ کے سی ای او ایئر مارشل ارشد ملک نے مبینہ جعلی لائسنس کے حامل پائلٹس کیخلاف کارروائی کیلئے ڈی جی سول ایوی ایشن سے پائلٹس کی فہرست مانگ لی ہے۔ پی آئی اے کے سی ای او کی جانب سے گذشتہ دو روز کے دوران سول ایوی ایشن اتھارٹی حکام کو دو خط لکھے گئے۔ ایئر مارشل ارشد ملک نے خط میں کہا کہ فوری طور پر جعلی لائسنس کے حامل کپتانوں کی لسٹ فراہم کی جائے، قواعد کے تحت کپتانوں کیخلاف فوری ایکشن لیا جائے گا، جعلی لائسنس کے حامل پائلٹس کو جہاز اڑانے نہیں دیں گے۔ ایئر مارشل ارشد ملک کا کہنا تھا کہ جعلی لائسنس والے پائلٹس فلائٹ سیفٹی کیلئے شدید خطرہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کی قومی فضائی کمپنی پی آئی اے نے جعلی یا مشکوک فلائنگ لائسنسوں کی وجہ سے اپنے تقریباﹰ ایک تہائی پائلٹ گراؤنڈ کر دیے ہیں۔

150 PILOTS OF PIA GROUNDED

ان ڈیڑھ سو کے قریب پائلٹوں کو فوری طور پر اس ایئر لائن کے طیارے اڑانے سے روک دیا گیا ہے۔قومی ایئرلائن کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے جمعرات کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ یہ فیصلہ اس وجہ سے کیا گیا کہ حکومت کی طرف سے گزشتہ برس کرائی گئی ایک چھان بین کے نتیجے میں پتا یہ چلا تھا کہ اس فضائی کمپنی کے 434 پائلٹوں میں سے تقریباﹰ 150 کے لائسنس ‘یا تو جعلی تھے یا مشکوک‘۔ پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ کے مطابق جب تک فی الفور گراؤنڈ کر دیے گئے پائلٹوں کے لائسنوں کے درست ہونے سے متعلق حتمی تسلی نہیں ہوتی، انہیں اس ادارے کا کوئی ہوائی جہاز اڑانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ پی آئی اے کے ایسے پائلٹوں کے لائسنسوں سے متعلق یہ بات دراصل ایک روز قبل اس وقت بھی تقریباﹰ یقینی ہو گئی تھی، جب غلام سرور خان پارلیمان کو تفصیلات بتا رہے تھے۔ انہوں نے گزشتہ برس کرائی گئی سرکاری چھان بین کے نتائج بتاتے ہوئے پارلیمان میں کہا تھا،

CEO PIA AIR COMMODORE ARSHAD MALIK AND CHIEF JUSTICE GULZAR PHOTO FILE

”پاکستان میں 860 فعال پائلٹوں کے لائسنسوں کا جو جائزہ حکومت نے لیا، اس کے مطابق 260 سے زائد (تقریباﹰ 30 فیصد) پائلٹ ایسے تھے، جن کے فلائنگ لائسنس یا تو سرے سے ہی جعلی تھے یا پھر اس لیے مشکوک کہ انہوں نے پیشہ وارانہ امتحانات دیتے ہوئے بددیانتی کی تھی۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے پاس اس وقت کُل 31 قابل استعمال طیارے ہیں لیکن اس کے ملازمین کی تعداد تقریباﹰ 14,500 بنتی ہے۔ 1970ء کی دہائی میں پی آئی اے خطے کی کامیاب ترین اور سب سے بڑی فضائی کمپنیوں میں سے ایک تھی۔ اس وقت لیکن اس قومی ادارے کو اپنی ساکھ میں بہت زیادہ تنزلی، پروازوں کی بار بار منسوخی، مسلسل تاخیر اور وسیع تر مالی خسارے جیسے شدید مسائل کا سامنا ہے۔ دریں اثنا چیف جسٹس پاکستان نے پائلٹس کے جعلی لائسنسوں کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی سول ایوی ایشن سے 2 ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے کہا سول ایوی ایشن پیسے لے کر پائلٹ کو لائسنس جاری کرتی ہے، ایسے لگتا ہے جیسے پائلٹ چلتا ہوا میزائل اڑا رہے ہوں، وہ میزائل جو کہیں بھی جا کر مرضی سے پھٹ جائے، چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ بتایا گیا 15 سال پرانے جہاز میں نقص نہیں، ملبہ پائلٹ اور سول ایوی ایشن پر ڈالا گیا، لگتا ہے ڈی جی سول ای ایشن کو بلانا پڑے گا۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website