انقرہ: وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ ملک میں آپریشن ’’رد الفساد‘‘ اور پنجاب میں رینجرز کی تعیناتی کا فیصلہ وزیراعظم ہاؤس میں چند روز پہلے کیا گیا۔
ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ ملک میں ایک بار پھر دہشت گردی کی نئی لہر آئی ہے، دراصل یہ وہ دہشت گرد ہیں جن کی کمر ٹوٹ چکی ہے مگر وہ اپنے جوہر دکھانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن مجھے امید ہے ہم بہت جلد اس لہر پر قابو پالیں گے، عوام حوصلہ رکھیں ہم دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ جیتیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر سے کہا جارہا ہے کہ پاکستان تیزی سے ترقی کی جانب بڑھ رہا ہے، ترقیاتی منصوبوں پر کام ہورہا ہے، اسٹاک مارکیٹ بھی تیزی سے اوپر جارہی ہے اور یہی کامیابی دہشت گردوں سے ہضم نہیں ہورہی کیوں کہ وہ پاکستان کو ترقی کرتا نہیں دیکھ سکتے لیکن ہم دہشت گروں کا ہر سطح پر خاتمہ کرکے دم لیں گے اور ان کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خلاف سوچ سمجھ کرجنگ لڑی جب کہ دہشت گردی کے خلاف ہمارا عزم پختہ ہے، سندھ اور خیبرپختونخوا میں حالیہ دھماکے افسوسناک واقعات ہیں لیکن حکومت دہشت گردی سے گھبرائے گی اور نہ ہی ڈرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس میں فیصلہ ہوا کہ پنجاب سمیت ملک بھر میں دہشت گرد عناصر کے خلاف آپریشن ہونا چاہیے اور ان کو ختم کرنا چاہیے جب کہ آپریشن ’’رد الفساد‘‘ اور پنجاب میں رینجرز کی تعیناتی کا فیصلہ بھی وزیراعظم ہاؤس میں چند روز پہلے کیا گیا۔
وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ ملک میں حالیہ دہشت گردی کا تعلق سرحد پارسے ہے، ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان کی زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو کیوں کہ افغانستان میں استحکام خطے کے استحکام کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی اور چائنا نے نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت پر بہت ساتھ دیا جب کہ کشمیر پر بھی دونوں ممالک پاکستان کے حق میں کھڑے ہوئے لہٰذا ترکی افغانستان پر بھی اپنا اثرورسوخ استعمال کرے۔
پاناما کیس کا فیصلہ محفوظ ہونے پر صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا تو وزیراعظم نے اس حوالے سے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں اور ہماری الیکشن مہم میں بھارت مخالف نہیں تھی۔