تحریر : مسز جمشید خاکوانی
کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے ایک پوسٹ دیکھ کر بڑی خوشی ہوتی تھی جس میں ننھی سی بیٹی باپ کے ساتھ مل کر گھاس کا بڑاسا گٹھڑ بندھوا رہی ہوتی ہے اور لکھا ہوتا ہے بیٹیاں ہمیشہ باپ کا ہاتھ بٹانے کو تیار رہتی ہیں ۔لیکن مریم نواز جس انداز میں باپ کا ہاتھ بٹا رہی ہیں اس سے خوشی کی بجائے افسوس ہو رہا ہے کیونکہ معاملہ ہمارے ملک کا ہے کسی کی جاگیر بچانے کا نہیں کہ انسان ہر چیز اس گ میں جھونک دے اپنی حکومت بچانے کے لیئے اپنا ملک اپنی بیس کروڑ عوام بھی دائو پر لگا دے اپنے باپ کی شہزادی کہلانے کا شوق تو ہر بیٹی کو ہوتا ہے بیٹی غریب کی ہو یا امیر کی اپنے باپ کے لیئے شہزادی ہی ہوتی ہے مریم نواز کو بے نظیر بننے کا شوق کب چرایا یہ تو معلوم نہیں کیونکہ پہلے انہیں اپنی گرہستی بنانے کا معصوم شوق چڑھ گیا تھا لیکن اب وہ اس شوق میں گوڈے گوڈے ڈوب چکی ہیں ۔پرویز رشید اس مہم میں ان کے ہم قدم ہیں جو دشمنوں کا منہ کالا کرنے کو ہر وقت تیار رہتے ہیں ۔حکمران جماعت کے ان بڑوں نے دنیا بھر میں ایک ایسی مہم کا آغاذ کیا ہے جس کا مقصد مخالفین کے اسکینڈل اور کمزوریاں تلاش کرنا اور انہیں میڈیا پر عام کرنا ہے مریم نواز نے ویسے صنف نازک کی فطرت کے عین مطابق یہ مشغلہ چنا ہے
اس کا سب سے بڑا شکار ریحام خان بن رہی ہیں ۔فیکٹ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کی اہلیہ ریحام خان کی براڈ کاسٹ جرنلزم کی جعلی ڈگری اسکینڈل کا سارا منصوبہ بھی اسلام آباد میں مسلم لیگ نواز کے میدیا سیل میں بنایا گیا تھا ۔صرف یہی نہیں اس میڈیا سیل میں اور بہت سے دوسرے سیاست دانوں کے سکینڈلز کو سامنے لانے کے حوالے سے بھی کام ہو رہا ہے اس کا مقصد صرف نواز شریف کی حکومت کو مشکلات اور خطرات سے بچانا ہے تاکہ عوام کی توجہ اسی طرف لگی رہے اور وفاقی حکومت اطمنان سے اپنے کام میں لگی رہے
ریحام خان کے ڈگری اچھالنے کے بارے میں ”ڈیلی میل ” کے سٹوری دینے والے رائٹر کو یہ تمام تر تفصیلات فراہم کی گئیں اس سے پہلے عمران اور ریحام خان کی شادی کی خبر بھی اسی رپورٹر کو حکومتی حلقوں کی طرف سے فراہم کی گئی جس کی رپورٹ انٹیلی جنس بیورو نے پہلے ہی نواز شریف کو دے دی تھی ۔ریحام خان نے جناح کالج ویمن آف پشاور سے بی اے کیا،بی اے کرنے کے بعد ایک سال کا ڈپلومہ کیا ،یہ ڈپلومہ ”گرمسبی انسیٹیوٹ میڈیا سینٹر ” سے حاصل کیا ہے ۔گرمسبی انسیٹیٹیوٹ میڈیا سینٹر میں ریحام خان کا کوڈ تھا اور یہ ڈپلومہ 23 جون 2006 کو 34ْْ۔Bc٠٥٠٦۔ مکمل کیا گیا ریکارڈ چیک کیا جا سکتا ہے۔
تمام میڈیا چینلز کو یہ خبر ایک وقت میں فراہم کی گئی اور اسلام آباد اور لاہور کے تمام نیوز چینلز کو ہدایت کی گئی کہ یہ خبر اتنے بجے ہی چلنی چاہیئے یہی وجہ ہے کہ تمام چینلز نے بہ یک وقت یہ خبر بریک کی جس سے ایسا لگا کوئی بہت بڑا بھونچال آگیا ہے ۔حالانکہ ریحام خان کی ڈگری کا پاکستانی عوام کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑنا نہ ریحام خان فی لحال کسی کلیدی عہدے پر فائز کہ جس کی وجہ سے قومی خزانے یا قومی وقار کو کوئی نقصان پہنچ رہا ہو لیکن اس قوم میں اتنی گہرائی میں جانے کا جذبہ ہوتا تو اس پر ایسے لوگ حکومت ہی کیوں کرتے جو قوم کو انسان نہیں جانور اور دکاندار سمجھتے ہیں ادھر جنوبی پنجاب میں تو عجب تماشہ لگا ہوا ہے یہاں صرف دکاندار ہیں یا خریدار انسان ،ادب ،وقار ،تمدن ،تہذیب سب ختم ہو گئے ہیں۔
ان کو دونوںبڑی پارٹیوں نے صرف الگ صوبے کا لالی پاپ تھما دیا ہے وہ بلا سوچے سمجھے اسی کو چوپی جارہے ہیں ۔حالانکہ انہوں نے کوئی صوبہ نہیں بنانا صرف خالی امید ۔۔۔۔۔پر پہلے الیکشن جیتا اور اب کچھ کوئی اور چن چڑھائیں گے جس دن سرائیکیوں کو الگ صوبہ مل گیا اور وسائل میں حصہ داری مل گئی میں ان سے معافی مانگ لونگی یہ صرف ملک توڑنے اور لوگوں کو ایک دوسرے کا دشمن بنانے کی سازشیں ہیں جو ابھی جنوبی پنجاب کے سارے وسائل لوٹ کر اپنی جیبیں بھر رہے ہیں وہ ان کو الگ صوبہ دیں گے؟
بات صرف اتنی سی ہے کہ ادھر کچھ دکانداروں نے تنظیمیں بنا لی ہیں جن کو خفیہ فنڈ مل رہے ہیں لفظ سرائیکی شامل کر کے ایک ڈیڈھ پارٹی بنا لی گئی ہے جو چند نفوس پر مشتمل ہے اگر آرمی چیف نے ادھر توجہ نہ کی تو یہاں بھی ایک ایم کیو ایم کی طرز کی تنظیم وجود مین آ جائے گی ۔کیونکہ وہاں سے بھاگے عناصر ادھر اڈے بنا رہے ہیں ۔بحر حال اس پر میں ایک تفصیلی کالم لکھونگی ،ابھی نون لیگ کے میڈیا سیل کی بات ہو رہی تھی
فیکٹ ذرائع کے مطابق نون لیگ کا ایک میڈیا سیل لندن میں بھی کام کر رہا ہے جس کی خبر اسلام آباد میں بیٹھے نواز لیگ کے چند زمہ داران کو ہی ہے اس میڈیا سیل کے زمے یہی کام ہے کہ کہ وہ مسلم لیگ نواز کے مخالفین کے حوالے سے برطانیہ اور دیگر ممالک میں کوئی ایسا سکینڈل اور مواد تلاش کرے جسے حکومتی مخالفین کے خلاف استعمال کیا جا سکے ،نواز لیگ کے لوگ ریحام خان کے سابق شوہر سے بھی رابطے میں ہیں تاکہ انہیں بہ وقت ضرورت استعمال کیا جا سکے ۔ حکومت عوام کے جان و مال کی محافظ ہوتی ہے اس کا کام مخالفین کے نجی اسکینڈل تلاش کرنا نہیں ہوتا،شائد نواز حکومت تخت چھن جانے کے خوف میں مبتلا ہے
کیونکہ واقعی یہ انکی آخری باری ہے جس کو یہ اتنی جلادی گنوانا نہیں چاہتے لیکن اپنے کام سے عوام کے دلوں میں جگہ بناتے اور بھی بدترین صورتحال پیدا کرنے کا موجب بن رہے ہیں ۔اگر واقعی کراچی میں مرنے والے لوگ راجھستان کے قریب بھارتی کول پاور پلانٹ کی ہیٹ سے مرے ہیں تو پھر پاکستان کے اندر بننے والے پلانٹوں کی کیا ضمانت ہے کہ ان سے لوگ نہیں مریں گے؟ یہ کام حکومتوں کے سوچنے کا ہے کہ عوامی فلاح کے لیئے دیر پا محفوظ منصوبوں پر عمل کرے ،پن بجلی سب سے سستی اور محفوظ ہے ڈیم بنا کر سیلاب سے بھی بچا جا سکتا ہے اور سستی بجلی بھی۔
کیا عوام یہ سمجھنے میں حق بجانب نہیں کہ نون لیگ اپنے میڈیا سیلز کو یہ ہدایت کیوں نہیں دیتی کہ وہ یہ توانائیاں کالا باغ ڈیم بنانے کے لیئے بھی تو سرف کر سکتی تھی میڈیا چاہے تو عوام میں یہ شعور اجاگر کر سکتا ہے کہ کالا باغ ڈیم سے کسی کو نقصان نہیں اس کی مخالفت کرنے والے ملک دشمن ہیں !
تحریر : مسز جمشید خاکوانی