اپوزیشن ’’ان ہائوس ‘‘تبدیلی کیلئے آگے بڑھے اسٹیبلشمنٹ غیر جانبدار رہیگی،
باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی ’’ اعلیٰ قیادت‘‘ اور ’’مقتدر حلقوں ‘‘ کے درمیان ’’مفاہمت ‘‘پیدا کرنے کیلئے ’’رابطوں ‘‘ میں تیزی آگئی ہے جس سے حکومتی حلقوںمیں ’’اضطراب‘‘ کی کیفیت پائی جاتی ہے حکومت کی طرف سے پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کے خلاف نئے ریفرنس تیار کئے جا رہے ہیں شریف فیملی اور آصف علی زرداری فیملی کا ’’ گھیرا‘‘ تنگ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے عمران حکومت پاکستان کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کی قیادت کو کوئی’’ ریلیف ‘‘ دینے کے لئے تیار نہیں ان کو عدلیہ سے ملنے کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے ذرائع کے مطابق ایسٹیبلشمنٹ موجودہ جمہوری نظام کو چلتا دیکھنا چاہتی ہے اگر اپوزیشن وفاق اور پنجاب میں’’ان ہائوس ‘‘ تبدیلی کی کوئی کوشش کرے گے تو ایسٹیبلشمنٹ غیر جانبدار رہے گی تاہم عوام کو سڑکوں پر لانے کی بجائے ’’پارلیمانی نظام ‘‘ کو چلتا دیکھنا چاہتی ہے ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اندر ’’بائیں بازو ‘‘ کے عناصر کا رول محدود کرنے کا مشورہ دیا جا رہا ہے اسی طرح پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمد خان اچکزئی سے’’ فاصلہ ‘‘ رکھنے پر بھی زور دیا جا رہا ہے ایسٹیبلشمنٹ سیاسی جماعتوں کے سڑکوں پر آنے والے کے خلاف ہے ذرائع کے مطابق مستقبل قریب میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کا’’سیاسی کردار‘‘ محدود کرنے کی بات چل رہی ہے لیکن میاں نواز شریف کسی صورت بھی اپنے اوپر کوئی پابندی قبول کرنے کے لئے تیار نہیں معلوم ہوا ہے میاں شہباز شریف کے سیاسی کردار کی مخالفت نہیں کی جا رہی ۔ لیکن موجودہ حکومت ’’آن بورڈ ‘‘ نہیں یہی وجہ ہے حکومت کی طرف سے شریف فیملی کو ملنے والے ’’ریلیف‘‘ کی مخالفت کی جارہی ہے