اسلام آباد(ایس ایم حسنین) اپوزیشن کی جماعتوں نے اتفاق رائے سے حکومت کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جو مولانا فضل الرحمن نے میڈیا کے سامنے پڑھ کر سنایا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئین اور وفاقی پارلیمانی نظام پر یقین رکھنے والی قومی سیاسی جماعتوں کا اتحاد “پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ” کے نام سے تشکیل دیا گیا ہے ۔یہ اتحادی ڈھانچہ عوام اور غریب دشمن حکومت سے نجات کے لئے ملک گیر احتجاجی تحریک کو منظم اور مربوط انداز میں چلائے گا اور رہنمائی کرے گا ۔اجلاس نے قرار دیا کہ موجودہ سلیکٹڈ حکومت کو مصنوعی استحاکم اس اسٹیبلشمنٹ نے بخشا ہے جس نے الیکشن میں دھاندلی کے ذریعے اسے عوام پر مسلط کیا ہے۔ اجلاس نے اسٹیبلشمنٹ کے سیاست میں بڑھتے ہوئے عمل دخل پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اسے ملک کی سلامتی اور قومی اداروں کیلئے خطرہ قرار دیا۔ اجلاس نے مطالبہ کیا کہ اسٹیبلشمنٹ سیاست میں ہر قسم کی مداخلت فوری طورپر بند کرے ۔اسٹیبلشمنٹ کے تمام ادارے آئین کے تحت لیے گئے حلف اور اس کی متعین کردہ حدود کی پابندی وپاسداری کرتے ہوئے سیاست میں مداخلت سے باز رہیں۔ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ ملک میں شفاف آزادانہ اور غیر جانبدارانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے اس مقصد کے حصول کے لیے فی الفور ایسی انتخابی اصلاحات کی جائیں جن میں مسلح افواج اور ایجنسیز کا کوئی عمل دخل نہ ہو،سلیکٹد حکومت نے ریکارڈ توڑ مہنگائی ، بیروزگاری اورٹیکسوں کی بھرمار کی وجہ سے عام آدمی کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ یہ اجلاس آٹے چینی گھی، بجلی گیس اور پٹرولیم مصنوعت کی قیمتوں کوفوری کم کر کے اعتدال پرلانے کا مطالبہ کرتا ہے۔ سلیکٹڈ حکومت کی ناکام پالیسیز کے نتیجے میں تباہ حال معیشت پاکستان کے دفاع، ایٹمی صلاحیت اور ملکی وقار ، خودمختاری، کا تحفظ کیا جائے گا اور ان پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا۔ اجلاس ملک میں صدارتی نظام رائج کرنے کے مذموم ارادے کو رد کرتا ہے اور وفاقی پارلیمانی جمہوریت کو پاکستان کے تحفظ کا ضامن سمجھتا ہے۔ اجلاس دوٹوک انداز میں واضح کرتا ہے کہ پارلیمان کی بالادستی پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائیگی۔ اور نہ ہی اس پر کوئی سمجھوتہ کیا جائیگا۔ یہ سلیکٹڈ حکومت “سقوط کشمیر” کی ذمہ دار ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوسی آئینی حیثیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اورعالمی قانون کے منافی مودی سرکار کا عمل، پاکستان کی موجودہ کٹھ پتلی حکمرانوں کی ملی بھگت کا شاخسانہ ہے۔ اجلاس سلیکٹڈ حکومت کی افغان پالیسی کی مکمل ناکامی پرشدید تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ اجلاس میڈیا پر تاریخ کی بدترین پابندیاں لگانے دباؤ اور سینسرشپ کے حکومتی ہتھکنڈوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ میر شکیل الرحمان سمیت تمام دیگر گرفتار صحافیوں میڈیا پرسنز کو رہا کیا جائے او ان کیخلاف غداری اور دیگردرج دیگر بے بنیادمقدمات خارج کیے جائیں۔ اجلاس نے عزم ظاہر کیا کہ شہریوں اور میڈیا کی آزادی و کو چھیننے کا کوئی حربہ کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔اجلاس سیاسی قائدین، راہنمائوں اور کارکنان کیخلاف سیاسی انتقام پر مبنی بے بنیاد اور جھوٹے مقدمات قائم کرنے ، ان کی گرفتاریوں اور قیدوبند کی صعوبتوں کی شدید مذمت اور ان کی رہائی کا مطالبہ کرتا ہے،اجلاس سید خورشید شاہ اور حمزہ شہباز سمیت سیاسی انتقام کا سامنا کرنے والے تمام قائدین اور کارکنان کی جرات بہادری اور استقامت کو خراج تحسین پیش کرتا ہے ۔اجلاس نے قرار دیا کہ “نیشنل ایکشن پلان” پرعملدرآمد نہیں ہورہا۔جس کی وجہ سے ملک کے اندر دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے اجلاس ملک میں امن و امان کی بگڑتی اور سنگین ہوتی ہوئی صورتحال پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیتا ہے کہ موجودہ حکومت عوام کی جان و مل کے تحفظ کی بنیادی ذمہ داری ادا کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔اجلاس اسلام آباد سمیت ملک کے دیگر حصوں میں حالیہ فرقہ وارانہ تنائو میں اضافے کو خطرناک قرار دیتے ہوئے اس معاملے پر حکومت کی مجرمانہ غفلت اور لاپروائی کی شدید مذمت اور گہری تشویش ظاہر کرتا ہے۔ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ “نیشنل ایکشن پلان” پر من و عن عمل کیا جائے۔ سی پیک قومی معیشت کے لیے شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے۔ نا اہل ، ناتجربہ کار اورکرپٹ حکمرانوں نے سی پیک کو رول بیک کرکے اس کا وجود ہی خطرے میں ڈال دیا ہے ۔ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ سی پیک منصوبوں کی رفتار کو فی الفور تیز کیا جائے ۔ مغربی روٹ پر موٹروے اور ریلوے ہنگامی بنیادوں پر تعمیر کی جائے۔ سلیکٹڈ حکومت نے پارلیمان کو بے توقیر اور بے وقعت کر کے مفلوج کردیا ہے عوام کے آئینی حقوق کے منافی قانون سازی بلڈوز کی جا رہی ہے اور اپوزیشن کی آواز دبائی جارہی ہے۔ آج کے بعد ربر سٹیمپ پارلیمنٹ سے اپوزیشن کوئی تعاون نہیں کرے گی۔ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ غیر آئینی و غیر جمہوری ، غیر قانونی، اور شہری آزادیوں کے منافی قوانین کو کالعدم کیا جایے۔ میڈیکل کمیشن سمیت بلڈوز کرکے کے جو قانون سازی کی گئی ہے اسے واپس لیا جائے۔ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ گلگت بلتستان میں مقررہ وقت پر صاف ، شفاف اوربغیر کسی مداخلت کے انتخابات کرائے جائیں۔ انتخابات کے بعد قومی اتفاق رائے سے گلگت بلتستان کو قومی و سیاسی دھارے میں شامل کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔ اجلاس قرار دیتا ہے کہ گلگت بلتستان کا علاقہ بہت حساس ہے وہاں انتخابات میں ایجنسیز کی مداخلت ختم کی جائے تاکہ کوئی بھی ان انتخابات کی شفافیت پر اعتراض نہ اٹھا سکے۔ اجلاس نے فیصلہ کیا کہ گلگت بلتستان کے انتخابی عمل پر گہری نظر رکھی جائے گی۔ اجلاس نے مطالبہ کیا کہ قبائلی علاقہ جات کو نوگوایریاز بنا دیا گیا ہے یہ سلسلہ ختم کیا جائے۔ اجلاس نے خیبرپختونخوا میں عقوبت خانوں کے قیام کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق غیر قانونی جیلوں کو پولیس کے حوالے کیا جائے۔ اجلاس میں منصف مزاج غیر جانبدار ججوں کو ریفرنسز اور بے بنیاد مقدمات کے ذریعے جکڑنے اور آئین قانون اور انصاف کے منافی فیصلے کرانے کے لئے دباؤ کے ہتھکنڈے استعمال کرنے کے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مذمت کی ۔ اجلاس نے قرار دیا کہ یہ تمام واقعات آئین کے تحت غیر جانبدار اور آزاد عدلیہ کے تصور کے لیے شدید دھچکااور ملکی سلامتی کے لیے خطرناک ہیں ۔ اجلاس میں پاکستان بار کونسل کی مورخہ 17 ستمبر 2020 کو منعقدہ اے پی سی میں منظور کردہ قرارداد کی توثیق کرتے ہوئے قرار دیا کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی تقرری کا موجودہ طریقہ کار ایک آزاد عدلیہ کی راہ میں رکاوٹ ہے اس ضمن میں پاکستان بار کونسل کی اے پی سی میں منظور کردہ قرارداد کے نکات پر عمل کیا جائے ۔ اجلاس سے مطالبہ کرتا ہے کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کی روشنی میں احتساب کا نیا قانون بنایا جائے اور ملک کے تمام اداروں اور افراد کا خواہ ان کا تعلق عدلیہ ڈیفنس سروسز یا بیوروکریسی یا پارلیمان سے ہو ایک ہی قانون اور ادارے کے تحت احتساب کیا جائے ۔ اجلاس نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی اطلاعات و چیئرمین سی پیک اتھارٹی عاصم سلیم باجوہ کے بارے میں سامنے آنے والی حالیہ رپورٹ کی شفاف تحقیقات اسی طریقہ کار کے مطابق کی جائے جو ملک کے دیگر سیاستدانوں سے متعلق اپنایا گیا ہے۔ تحقیقات جب تک مکمل نہیں ہو جاتیں ہیں انھیں عہدے سے برطرف کیا جائے۔ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ پاکستانی شہریوں کو “مسنگ پرسن” بنانے کا سلسلہ بند کیا جائے اور پہلے سے مسنگ پرسنز کوقانون کے مطابق عدلیہ کے سامنے پیش کیا جائے۔ اجلاس نے پنجاب میں آئینی و قانونی مدت کی تکمیل سے قبل ہی بلدیاتی ادارے ختم کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ انہیں فی الفور بحال کیا جائے ۔ اجلاس ملک میں غیر جماعتی بنیادوں پر بلدیاتی انتخابات مسترد کرتا ہے۔ اجلاس اعلیٰ تعلیم میں حکومت کی بجٹ میں کٹوتی کی مذمت کرتا ہے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ پاکستان کی جامعات کی مالی مدد کی جائے اور فیسوں میں اضافہ واپس لیا جائے۔ اجلاس آغاز حقوق بلوچستان کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ اس پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے ۔ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ ٹروتھ کمیشن بنایا جائے جو 1947 سے اب تک پاکستان کی حقیقی تاریخ کو دستاویزی شکل دے۔ اجلاس نے فیصلہ کیا کہ میثاق جمہوریت پر نظر ثانی کی جائے گی جس کے لیے کمیٹی بنائی جائے گی۔ جسے یہ ذمہ داری سونپی جائے گی کہ پاکستان کو درپیش مسائل کا احاطہ کرتے ہوئے ایسی ٹھوس حکمت عملی مرتب کرے جس میں بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کے ارشادات اور 1973 کے دستور کی روشنی میں پاکستان کی جدید اسلامی جمہوری فلاحی ریاست کے طور پر واضح سمت متعین ہو ۔