اورنج ٹرین منصوبے کے ڈپو کے لئے پانچ سو کنال زمین لینے پر رہائشیوں نے حکومت کےخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین نے توڑ پھوڑ کی اور حکومت سے صاف صاف کہہ دیا ہے کہ وہ زمین اونے پونے نہیں بیچیں گے۔
لاہور: (یس اُردو) پہلی اورنج ٹرین نہ جانے کب ٹریک پر آئے، فی الحال اس منصوبے کی وجہ سے بہت سے شہری ڈی ٹریک ہو رہے ہیں۔ قائد اعظم انٹر چینج کے پاس اورنج ٹرین کا ڈپو بنایا جارہا تھا، جہاں اب صرف احتجاجی مظاہرین کے ہاتھوں تباہی اور توڑ پھوڑ کے مناظر دکھائی دیتے ہیں۔ڈپو کے لئے پانچ سو کنال زمین سرکاری نرخ پر خریدی گئی شہری کہتے ہیں کہ ان سے ڈیڑھ لاکھ روپے فی مرلہ وعدہ کیا گیا لیکن اب پچاس ہزار روپے دینے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔مظاہرین کہتے ہیں کہ وہ اورنج ٹرین منصوبے کے خلاف نہیں لیکن اب ان کی جمع پونجی چھینی جا رہی ہے تو وہ چپ کیسے بیٹھ سکتے ہیں۔ابھی تک مالکان کو ایک روپیہ بھی ادا نہیں کیا گیا۔ 50 ہزار روپے فی مرلہ کی رقم مل بھی جائے تو ان کا حکومت سے سوال ہے کہ کیا لاہور میں اس ریٹ پر زمین خریدی جا سکتی ہے۔