counter easy hit

ہم ہی مداری ہیں اور ہم ہی تماش بین.. .. . ؟؟

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
ہماری میز پر اخبارات بکھرے پڑے ہیں..اور ہر نیوز پیپر میں چھپنے والاایک حکومتی اشتہارمنہ چڑھاتے ہوئے جہاں ہمیں اپنی موجودگی کا احساس بھی دلارہاہے تو وہیں یہ اشتہاراپنی جانب ہماری خاصی توجہ بھی مبذول کرانا چاہ رہاہے پہلے ہم نے ایک اخباراُٹھایا ..پھر دوسرا..تیسرا…چوتھا….یوں ہم جب تک اخبارات دیکھتے رہے سب ہی اخبارات نے اپنے آخری یا بیک پیچ پر وزیراعظم نوازشریف اور اِن کی حکومت کا گرین اور یلوکلرمیں یہ اشتہارشائع کیا ہے جس کے جلی حرف کچھ یوں ہیں کہ”عوام دوست پالیسیاں اور ضروریات زندگی تک ہر فرد کی رسائی کا عزم….نوازشریف کا ہر دورِحکومت…عوام کی خوشحالی کا آئینہ دار…وزیراعظم محمدنوازشریف کے ہر دورحکومت کی اولین ترجیح مہنگائی کا خاتمہ اور عوام کی بنیادی سہولیات کی فراہمی رہے ہے…

1991ءمیں نوازشریف کے دورِحکومت سے پہلے مہنگائی کی شرح12.7%تھی جوکم ہوکر9.8%رہ گئی…دوسرے دورِحکومت سے پہلے مہنگائی کی شرح13.7%تھی جو بعدمیں کم ہوکر3.1%کی سطح پر آگئی…موجودہ دورِ حکومت میں وزیراعظم محمدنوازشریف کی عوام دوست اقتصادی پالیسیوں کی بدولت گزشتہ10سال میں پہلی مرتبہ مہنگائی کی شرح اپنی کم ترین سطح یعنی3.2%پرآگئی ہے…نوازشریف حکومت جب بھی آئی مہنگائی کی شرح کم سے کم ہوئی…یہ ہے صرف20ماہ کی کارکردگی…“ اور اِسی طرح یہ بھی کہ”وزیراعظم محمدنوازشریف کی عوام دوست اقتصادی پالیسیاں…مہنگائی کے خاتمہ کا عزم..اشیائے صرف کی قیمتوں میں زبردست کمی..!!اور اشیائے صرف کا 2013کی قیمتوں کا موزانہ ڈگڈگی بجاتے ہوئے رواں سال 2015کی قیمتوں سے جھوم جھوم کر کیا گیا …مختصر یہ کہ ہمیں یہ اشتہار دیکھنے کے بعد ایسالگاکہ جیسے وزیراعظم نوازشریف کو اِس اشتہارکے ذریعے اپنی اہمیت اور خودکو عوام دوست گرداننے کا حوصلہ پیداہواہماراخیال ہے کہ ایساکرنے کی ضرورت تو کسی بھی مُلک کے حکمران اور حکمران جماعت کوکرنی کی ضرورت تب ہی محسوس ہوتی ہے جب وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اِنہوں نے عوام کو ریلیف پہنچانے اور عوام کی خدمت کرنے میں کوتاہیوں اور لاپرواہیوںکا کھلا مظاہرہ کیا ہے تب حکومتوں اور حکمرانوں کو اپنے کارنامے گنوانے اور عوام کے دماغ اور دل میں اپنی تعریفیںٹھسوانے کے لئے اشتہارات کا سہارالیناپڑتاہے۔

یہاں ہمیں یہ کہنے دیجئے کہ سائیں…!!آج نوازشریف حکومت کو اِس بات کا احساس ہوگیاہے کہ اِس نے اپنے موجودہ 20ماہ کے دورِاقتدار میں عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے اورعوام کو خاطر خواہ ریلیف دلانے والے اقدامات قطعاََ نہیں کئے ہیں آ ج تب ہی اِسے اپنی تعریف خودکرانے کے لئے سرکاری اور نجی ٹی وی چینلجز پر قومی خزانے سے اربوں روپے خرچ کرکے اِس قسم کے اشتہارات چلانے اور شائع کرنے پڑرہے ہیں اَب یہاں ہمیں یہ بھی کہہ لینے دیجئے ….!!کہ ایسے میں ہمیں یہ احساس ہوناچاہئے او راِسی کے ساتھ ہی ہمیں یہ بھی سمجھناچاہئے کہ ” یہ کیساتماشہ ہے …؟؟جس میں ” ہم ہی مداری اور ہم ہی تماش بین ہیں“…؟؟؟ بہرحال …!!آج جہاں دنیا میں بہت سارے عجائبات اور عجوبے موجود ہیں تو وہیں دنیامیں ایک ایساعجوبہ ملک بھی ہے جِسے شائداَب تک اپنے عجوبہ ہونے کا گمان تک نہیں ہواہے کہ یہ اپنے باسیوں کی انگنت صلاحیتوں کے باوجود بھی دنیا کے کتنے نمبر کا عجوبہ مُلک ہے اور اِسے اپنے اندر بے شمار قدرتی وسائل رکھنے اور اپنے باشندوں کی ہر شعبہ ہائے زندگی میں بے پناہ صلاحیتوں اور قابلیت سے مالامال ہونے کے باوجودبھی یہ دنیاکا کیسامُلک ہے..؟؟جِسے اتنی خوبیاں رکھنے کے باوجود بھی دنیا والے کن عجیب وغریب نظروں سے دیکھتے ہیںاور حیرت زدہ رہ جاتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ جس مُلک کو اتنے قدرتی وسائل حاصل ہوں اورجس کے باشندے ہیرے جیسےی انگنت صلاحیتوں اور خوبیوں کے مالک ہوں تو اِس مُلک کو تو ساری دنیا پر اپنی حکمرانی اور اثر ورسوخ قائم کرلیناچاہئے تھا مگرپھر خود ہی دنیاوالے افسوس کا اظہار کرکے خاموش ہوجاتے ہیں اور اِس کی قسمت پر رشک کرتے ہوئے ہاتھ ملتے رہ جاتے ہیں۔

آئیں قارئین حضرات…!!یہاں اَب ہم آپ کو خوشی اورافسوس و مایوسیوں کے ملے جھلے جذبات کے ساتھ یہ بتاتے ہیں کہ.. مندرجہ بالاسطور میں ہم نے دنیاوالوں کی زبان سے جس مُلک سے متعلق اداکئے جانے والے خوبصورت اور حسین جملوں اور لفظوں کا تذکرہ کیاتھاتو معاف کیجئے گا…!!کہ آج دنیاوالے سرِزمینِ خداکے جس مُلک اور ریاست سے متعلق اپنے ایسے نیک جذبات رکھتے ہیں توسُن لیجئے یہ کوئی اور نہیں بلکہ یہ میراآپ کا یہ جنت نظیر دیس پاکستان ہی ہے جس کے بارے میں اقوامِ عالم اِس قسم کے سُنہرے لفظوں اور جملوں کے ساتھ نیک جذبات اور خیالات رکھتی ہے۔ آج اِس میں کوئی شک نہیں کہ اقوام ِ عالم میں پاکستانی ایک ایسی قوم ہے جس نے اپنے دگرگوں اور نامناسب حالات کے باوجود بھی اپنے اپنا کو دنیا کے سامنے منوالیاہے یہ وہ قوم ہے جو جس کام میں لگ جائے تو اُس کے اچھے یا بُرے انجام سے بے خبرہوکر اُسے پایہءتکمیل تک پہنچاکرہی دم لیتی ہے یہ دنیا کی وہ قوم ہے جس کا شمار ایسے بھی ہوتاکہ یہ جس سے محبت کرتی ہے تو ٹوٹ کر تی ہے اور اپنی ساری اُلفت اور محبت نچھاوڑ کردیتی ہے لاکھ بُرائیوں کے باوجود بھی الفت و محبت اور وعدوں کو نبھاتی ہے مگر اِس خوبی کے برعکس اِس میں ایک خامی یہ بھی ہے کہ جب یہ کسی سے نفرت کرتی ہے تو اِس کی کیفیت بھی ایسی ہوتی ہے کہ جو اس سے ناقابل برداشت ہوجاتی ہے۔

اَب ایسے میں دنیاکو پاکستانیوں کی انگنت خوبیوں اور خامیوں سے بھری فطرت سے آگاہ ہوجاناچاہئے کہ یہ دوستی بھی خُوب نبھاناجانتے ہیں اور دوشمنی کو بھی قبر تک پہنچاکر چھوڑتے ہیںیعنی یہ کہ یہ واقعی دنیا کے بڑے عجوبے لوگ ہیں جب یہ جذبات کے ہاتھوں اندھے ہوجاتے ہیں تو اِنہیں تب یہ بھی پتہ نہیں چلتاہے کہ وہ کیا کررہے ہیں ..؟؟ابھی جو یہ کررہے ہیں..؟؟اِس سے اِن پر بعد میں کیااور کیسامنفی یا مثبت اثر پرے گا…؟؟تب یہ کچھ نہیںجانتے…؟؟ بس جذبات کے ہاتھوں بہے چلے جاتے ہیں مگر جب اِنہیں ہوش آتاہے تو اکثریہی ہواہے کہ اِن کے ہاتھ سوائے پچھتاوے اور افسوس کے کچھ بھی نہیں آیاہے۔ ہم اکثراپنی پاکستانی قوم سے متعلق یہ سوچتے اور خیال کرتے ہیں کہ ہماری مثال تو ایسی ہے جیسی کہ” ہم ہی مداری ہیں اور ہم ہی تماش بین ..یہ ہماراکیساتماشہ ہے…؟؟جِسے آج تک ہم خود بھی نہیں سمجھ سکے ہیں ..کہ ہم کیا ہیں…؟؟ اور ہمیں دنیا میں کس طرح جیناچاہئے…؟؟اور کس طرح حکمرانوں ، سیاستدانوں اور معصوم اِنسانوں کو ٹِشوپیپر کی طرح استعمال کرکے پھینک دینے والوں کے بہکاوے سے بچ کر اپنا حق چھین لیناچاہئے…؟؟ اور اپنی ذات اور خوبیوں سے دنیا کو کس طرح گل وگلزار بنانے میں اپناکرداراداکرناچاہئے …؟؟

بہرکیف …!!آج پاکستان کو آزاد ہوئے لگ بھگ 68سال گزرنے کو ہیں مگر افسوس کے ساتھ یہ کہناپڑرہاہے کہ آج بھی ہم اور ہمارے سیاستدان ، حکمران ، قومی اداروں کے سربراہان اور اُمورِ مملکت چلانے والے ظاہر و باطن اشحاص ابھی تک شرارتی بچوں کی طرح آپس میں لڑنے اور ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے سے بازنہیں آرہے ہیں، کوئی کہیں سے اپنی ذات او رقول و فعل میںاُس طرح سے سنجیدہ ہی دکھائی نہیں دے رہاہے کہ کوئی اقتدار کی مسند پر قدم رنجافرمائے اور سنجیدہ ہوکر اپنے عہدے کی ذمہ داریاں نبھائے اور کارخانے قدرت کے تعاونِ خاص سے مملکت ِ خدادادپاکستان کا نظام اُس طرح چلائے آج جیسے ہمارے بعد آزاداور معرض وجود میں آنے والی ریاستوں اور ترقی یافتہ وترقی پذیر ممالک کے حکمران و سیاستدان اور اداروں کے سربراہان خوش اسلوبی سے اپنے سسٹم کو مثالی طور پر چلارہے ہیں۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com