لاہور; سپریم کورٹ کا پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹیٹیوٹ میں 20 ارب روپے اخراجات کے فرانزک آڈٹ کا حکم، سربراہ ڈاکٹر سعید پر بغیر اجازت ملک چھوڑنے پر پابندی، مکمل احتساب ہو گا، بھاگنے نہیں دیا جائے گا، چیف جسٹس نے واضح کر دیا۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹیٹیوٹ میں بے ضابطگیوں کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے پی کے ایل آئی کے سربراہ ڈاکٹر سعید اختر پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔
انہوں نے استفسار کیا کہ آپ نے قومی خزانے کا 20 ارب روپے کہاں لگا دیا جس پر ڈاکٹر سعید اختر نے کہا کہ ان کا کیریئر بے داغ ہے، کوئی کرپشن نہیں کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ 12،12 لاکھ روپے پر ڈاکٹر بھرتی کر کے کون سی ملک کی خدمت کی ہے، کیوں نہ ابھی وزیر اعلیٰ پنجاب کو طلب کر کے سب کچھ دکھائوں۔
پی کے ایل آئی کے سربراہ نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ کا ڈاکٹرز کی تنخواہوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے ڈاکٹر سعید اختر کوعدالت کی اجازت کے بغیر ملک سے باہر نہ جانے کا حکم دے دیا اور واضح کیا کہ مکمل احتساب ہو گا، بھاگنے نہیں دیا جائے گا۔ عدالت نے پی کے ایل آئی میں 20 ارب روپے اخراجات کے فرانزک آڈٹ کا حکم یتے ہوئے 3 ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔