اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس تحقیقات کیس کی 12 جولائی کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ مقدمے میں ملوث شامل تمام نام ای سی ایل میں ڈالنے کا تاثر غلط ہے، جعلی بینک اکاؤنٹس مقدمہ میں آصف زرداری اور فریال تالپور کا نام شامل نہیں تھا، 8 جولائی کے حکم نامہ کے مطابق صرف ایف آئی آر میں نامزد ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا گیا، لہذا وزارت داخلہ صرف جعلی بینک اکاؤنٹس مقدمہ میں شامل افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے۔
سپریم کورٹ کے حکم نامے کی روشنی میں وزارت داخلہ کو آصف زرداری اور فریال تالپور کا نام ای سی ایل سے نکالنا ہوگا، عدالت نے سمٹ بینک کے سات ارب روپے غیر منجمد کرنے سے متعلق استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سات ارب روپے عدالتی اجازت کے بغیر استعمال نہیں کئے جاسکتے، عدالت میں اصلالتاً وکلاتاً پیش ہونے والے افراد کو حاضری سے استثنیٰ دیا جاتا ہے، فریقین چاہیں تو اپنا جواب عدالت میں جمع کرواسکتے ہیں۔
جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں ایف آئی اے نے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی اور منی لانڈرنگ کیس میں ملوث حسین لوائی کو گرفتار کیا ہے۔ حسین لوائی پر 35ارب روپے منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔
ایف آئی اے نے حسین لوائی کیخلاف مقدمے میں بڑی سیاسی اور کاروباری شخصیات کے ساتھ ساتھ آصف زرداری اورفریال تالپور کی کمپنی کا تذکرہ بھی کیا ہے۔ مقدمے کے متن کے مطابق آصف زرداری اور فریال تالپورکی کمپنی بھی منی لانڈرنگ سے فائدہ اٹھانے والوں میں شامل ہے، زرداری گروپ نے ڈیڑھ کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کی رقم وصول کی۔