ڈاکٹروں کی غلط تشخیص غفلت اورلاپروائی کے باعث35 سالہ مریض ہلاک ہوا تھا، سیشن عدالت نے ڈاکٹروں کے خلاف قتل بالسبب کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا، ڈاکٹروں کو بچانے کیلیے میڈیکل بورڈ نے بھی ملزمان ڈاکٹروں کے حق میں رپورٹ دی۔
پولیس نے بھی تفتیش کیے بغیر مقدمہ خارج کرنے کی درخواست دائرکردی عدالت نے پولیس کی رپورٹ مسترد کردی اور ذمے دار ڈاکٹروں کے خلاف مقدمہ کا چالان منظور کرکے انھیں ملزمان قرار دے دیا اور ان کی گرفتاری کا حکم دیا ہے، تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے حکم پر تھانہ نیوٹاؤن نے ڈاکٹر مبشر اکرام ، ڈاکٹر فضل الرحمن ، ڈاکٹر جاوید ملک ، ڈاکٹر مظہر نظام اور ڈاکٹر سید اکبر علی کے خلاف قتل بالسبب کا مقدمہ مدعی فضل احمد کی مدعیت میں درج کیا تھا.
مدعی نے موقف اختیار کیا تھا کہ جنوری2016 کو میرے بیٹے احمد رضا کو دانت میں تکلیف کے باعث ضیاالدین اسپتال کے ڈاکٹر جاوید ملک سے چیک اپ کرایا تھا۔ جس نے مزید علاج کیلیے پٹیل اسپتال کے ڈاکٹراکبر عباس کو چیک اپ کرانے کیلیے خط دیا 26 جنوری کو ڈاکٹر اکبر اور ڈاکٹر مظہر نے آپریشن کیا اور ایک ہفتے کے بعد ڈسچارج کردیا تھا اور ہر ہفتے چیک اپ کیلیے طلب کرتے رہے اس دوران ڈاکٹر اکبر عباس نے کہا کہ شعائیں (ریڈیشن) ہوگی ڈاکٹر کی ہدایت پر ریڈیشن شروع کردی گئی۔
اس خطرناک علاج کے باعث مقتول کا چہرہ جل گیا اس کی شکایت ڈاکٹر اکبر اور ڈاکٹر جاوید سے کی جنھوں نے کہا کہ ٹیومر ہوگیا ہوگا اور آغا خان اسپتال بھیج دیا آغا خان اسپتال کے ڈاکٹر مبشر اکرام اور ڈاکٹر فضل الرحمن نے 9 اگست کو آپریشن کرکے میرے بیٹے کا آدھا چہرہ کاٹ دیا شور شرابہ کرنے پر تسلی دی کہ 4 ماہ میں ٹھیک ہوجائے گا اور دھمکی دی کہ مریض کو کسی اور ڈاکٹر کو نہ دکھائیں مذکورہ ڈاکٹروں کے غفلت اور لاپروائی کے باعث 25دسمبر 2016کو بیٹے کا انتقال ہوگیا اور ایف آئی آر میں ملزمان کے خلاف کارروائی کرنے کی استدعا کی تھی ایف آئی آر درج ہوتے ہی ڈاکٹر اکبر عباس نے اپنی ضمانت قبل ازگرفتاری کرالی تھی، تفتیش سب انسپکٹرم چوہدری نذیر تھانہ نیو ٹاؤن کے سپرد کی گئی تھی۔