الریاض (جاوید اختر جاوید) قائد اعظم محمد علی جناح کے 139 ویں یومِ ولادت کے موقع پر ریاض میں حلقہء فکروفن کے زیرِ اہتمام محمد ریاض چوہدری کے کاشانہء ادب پر ایک پروقار تنقیدی، ادبی اور قومی تقریب منعقد ہوئی ،تنقیدی اس لئے کہ ہمیں آج کے دن قائد اعظم کو خراجِ عقیدت پیش کرنا ہے کیونکہ انہوں نے وہ کام کر دکھایا جسے رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا، اے قائد اعظم تیرا احسان ہے احسان اور آج تک ہم نے کیا کھویا کیا پایا اپنا احتساب بھی کرنا ہے۔
تقریب کی صدارت نیڈز اینڈ سٹائل کی چیئرپرسن محترمہ ساجدہ چوہدری نے کی ابتداء رمضان احمد نے تلاوتِ قرآنِ پاک اور نعت مبارک سے کی ، جاوید اضتر جاوید نے نظامت کے فرائض سنبھالتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم نے وہ کام کر دکھایا جو مولانا ابوالکلام کی علمیت نہ کر سکی اور پاکستان معرض وجود میں آگیا، جاوید نے قائداعظم کے حضور اپنا منظوم خراجِ عقید ت پیش کرتے ہوئے کہا،
دین فقط اسلام ہو جس کا الفت بس پیغام ہو جس کا
ایک عطاء کر قائد ایسا ملنا اک انعام ہو جس کا
میرے ان اشعار میں پیدا ہو جائے تاثیر
قائد میرا دیس تھا تیرے خوابوں کی تعبیر
اور پھر
کانٹوں میں بھی خلوص ہے کلیوں میں بھی سرور
ہے ملتفت بہار و خزاں میرے دیس میں
آج کی تقریب حلقہء فکروفن،پنجابی اردوسنگت کا خوبصورت سنگم ہے میں تمام شرکائے محفل کو خوش آمدید کہتا ہوں اور ریاض چوہدری کا کاشانہء ادب ان سرگرمیوں اور فکرونظر کی شوخیوں کا مرکز ہے میزبان محمد ریاض چوہدری نے کہا کہ قائد اعظم کے نظریہ پاکستان کے حوالے افکار و خیالات تقریروں اور تحریروں کی صورت میں ایک تاریخی دستاویز ہیں جو پاکستان کا ایک جامع تصورپیش کرتی ہیں ان پر عمل پیرا ہوکر ہم ایک ترقی یافتہ قوم کی صورت میں آگے بڑھ سکتے ہیں اور درپیش مسائل کوقائد اعظم کے ویژن کے مطابق حل کرسکتے ہیں، قائد اعظم ایسا پاکستان چاہتے تھے جن میں لوگوں کی جان و مال محفوظ ہوں، انہوں نے قائد اعظم کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان قائد اعظم کی ولولہ انگیز قیادت کا ثمر ہے۔
ڈاکٹر حناء امبرین طارق نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا قائد اعظم محمد علی جناح ایک ایسے ملک کے بانی ہیں جس کا نقشہ کرہ ارض پر موجود نہیں تھا قائد اعظم تاریخ کا دھارا بدلنے والی وہ واحد شخصیت دنیا میں گذری ہے جس نے ہمیں پیا را پیارا پاکستان دیا اور جس میں ہم آزادی کا سانس لے رہے ہیں۔
قائد کی جستجو سے وطن مل گیا ہمیں
سینچا ہوا لہو سے چمن مل گیا ہمیں
نسیمہ ابوبکر کہتی ہیں،
کوئی تو ہے جو اندھیرے لے کر آیا ہے
ذرا کوئی میرے سورج کو باخبر کر دے
سلیم کاوش کہتے ہیں،
ہو چکی اب تو مقرر میرے سر کی قیمت
اب مجھے شہر میں شوریدہ سری کا حق ہے
آؤ سودا کریں کے میں تیرا
اور تیری چشمِ نیم باز میری
محمد صابر قشنگ کہتے ہیں،
کتنے تارے ترے دامن سے میں وابستہ کروں
ترے عارض کو میں کس رنگ سے گلنار کروں
وقار نسیم وامقؔ کہتے ہیں،
میرے ہونٹوں پہ دعاء اک نقش بن کے رہ گئی
کاش قائد کی طرح مل جائے کوئی حکمراں
عبدالرزاق تبسم کہتے ہیں،
شکلِ جاناں خلوتوں میں ہم بنائیں بار بار
یوں قلم سے کاغذوں پر لیں سزائیں بار بار
ڈوبتی ہوئی نبض کی آخری یہ سسکیاں
شعلہء غم کو شبنم دیں ہوائیں بار بار
ساجدہ چوہدری نے اپنے صدارتی خطبے میں قائد اعظم کے سنہری اصولوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایمان ، یقینِ محکم، اتحاد اور تنظیم پر عمل پیرا ہوکر ہم اپنے مقاصد میں کامیاب ہوسکتے ہیں ، انہوں نے تحریکِ پاکستان میں خواتین کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے محترمہ فاطمہ جناح کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا اور کہا کہ کسی بھی قوم کی ترقی میں خواتین کے کرادر کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
ڈاکٹر طارق نے کہا کہ یہ محفل معلوماتی بھی ہے اور مطالعاتی بھی ہے ایسی محافل کا انعقاد ہوتے رہنا چاہئے جبکہ ڈاکٹر محمود احمد باجوہ نے کہا کہ یہ تربیتی ادبی نشستیں ذہنی نشو و نما کے ساتھ ساتھ فکری ترویج بھی کرتی ہیں ، آخر میں انہوں نے اجتماعی دعاء کروائی ، اشتیاق چوہدری اور مسز اشتیاق نے انتظامی امور احسن طریقے سے سرانجام دئیے،ریاض چوہدری نے شرکائے محفل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ آئے رونق افروز ہوئے اور محفل کے حسن کو دوبالا کیا، شرکائے تقریب کے اعزاز میں پرکلف عشائیہ دیا گیا۔